بیونس آئرس: ہم جنس پسندوں کے حقوق کے کارکنان نے ارجنٹائن میں شناختی دستاویزات میں مرد و زن کے علاوہ بھی جنس کے لیے شناخت تسلیم کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ یوں اب لوگ مرد اور خاتون کے علاوہ بھی اپنی صنفی شناخت کرا سکیں گے۔ چہارشنبہ کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں لوگوں کو جنس کے خانے میں ضرب کا نشان لگانے کی اجازت بھی ہو گی، یعنی ایسے افراد جو اپنی جنس ظاہر نہ کرنے چاہیں، انہیں بھی اس کا حق دیا جائے گا۔ یوں ارجنٹائن براعظم جنوبی امریکہ میں مرد و زن سے علاوہ کسی جنس کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ملک کی دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی حکومت کے مطابق اس اقدام کے ذریعے ارجنٹائن، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی صف میں کھڑا ہو گیا ہے، جہاں ہم جنس پسندوں اور ٹرانس جینڈرز کو ایک علیحدہ جنس کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔باقاعدہ جاری کیے گئے سرکاری ہدایت نامہ میں کہا گیا ہے کہ قومی شناختی دستاویزات میں درخواست گزاروں کو جنس سے متعلق مختلف خانے دیے جا سکیں گے، جن میں نان بائنری، غیر واضح اور نامعلوم تک کے خانے رکھے گئے ہیں۔ ایک سرکاری تقریب میں صدر البیرٹو فیرنانڈیس نے وہ پہلے تین شناختی کارڈ دکھائی، جن میں جنس کے خانے میں ضرب کا نشانہ لگایا گیا تھا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ریاست کا کام شہریوں کی جنس طے کرنا نہیں، ”مرد اور زن کے علاوہ بھی صنفی شناخت موجود ہے اور اس کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہیے۔‘‘