اردغان کیخلاف مقدمہ چلایا جائے:ڈیل پونٹے

   

زیورخ۔26 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) شام سے متعلق اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی سابق رکن ڈیل پونٹے نے ہفتے کے روز ایک سوئس اخبار سے گفتگو میں کہا ہے کہ شام میں ترکی کی فوجی مداخلت نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس عمل نے مسلح شامی تنازعے کو دوبارہ بھڑکا دیا ہے۔ دوسری جانب انقرہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ فوجی آپریشن شام اور ترکی کے سرحدی علاقے سے امریکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد شروع کیا گیا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ ’وائی پی جی‘ ترْک ریاست کے خلاف سرگرم کْردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے منسلک ہے اور اس کی لڑائی ’’دہشت گروں‘‘ کے خلاف ہے۔ روانڈا اور سابق یوگوسلاویہ میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے والی سوئٹزرلینڈ کی سابق اٹارنی جنرل ڈیل پونٹے کے مطابق، ’’اردغان کی جانب سے شامی سرزمین پر کردوں کو ختم کرنے کے لیے حملہ ناقابل یقین ہے۔‘‘ سوئس اخبار ’شوائس آم ووخن اینڈے‘ سے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر کے خلاف جنگی جرائم کے الزام کے تحت تفتیش کی جانی چاہیے۔ امریکہ سمیت نیٹو کے اتحادی ممالک کی جانب سے شمالی شام میں ترکی کی مداخلت پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ تاہم ڈیل پونٹے سمجھتی ہیں کہ یورپی ممالک کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کے معاملے کی وجہ سے یورپی حکمران ترکی سے براہ راست تناؤ میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ ڈیل پونٹے ستمبر 2012 میں شام سے متعلق اقوام متحدہ کی تین رکنی تفتیشی کمیٹی کا حصہ رہ چکی ہیں۔
?ہ کم?ٹی عراقی ا?زدی برادی کی نسل کشی، کیمیائی ہتھیاروں کے حملے اور امدادی قافلوں پر بمباری کی تفتیش کے حوالے سے قائم کی گئی تھی۔ تاہم سکیورٹی کونسل کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ ب?ان کرتے ہوئے ڈی پونٹے اس کمیٹی سے دستبردار ہو گئی تھ?ں۔