شفاء خانہ یونانی کے بورڈ سے اردو غائب ، درگاہ کے بورڈ میں بھیانک غلطیاں
حیدرآباد: تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن اردو کی موجودہ حالت اور حکومتوںکی لاپرواہی کے بارے میں عوام بہتر طور پر واقف ہیں۔ اردو ذریعہ تعلیم کی قائم کردہ عثمانیہ یونیورسٹی سے اردو کو ختم کردیا گیا ۔ حتیٰ کہ یونیورسٹی کے لوگو سے اردو اور عربی الفاظ نکال دیئے گئے ۔ دوسری سرکاری زبان کے موقف کے اعتبار سے سرکاری دفاتر کے سائن بورڈس پر اردو کی شمولیت لازمی ہے لیکن یہاں تو پرانے شہر کے اقلیتی آبادی والے علاقوں میں بھی اردو کے ساتھ کھلے عام ناانصافی کی گئی ۔ اردو کے استعمال سے متعلق دو سائن بورڈس اردو کی زبوں حالی کے اظہار کے لئے کافی ہیں۔ تاریخی چارمینار کے دامن میں واقع شفاء خانہ یونانی کا نیا بورڈ آویزاں کیا گیا جس میں انگلش اور تلگو کو شامل کیا گیا جبکہ اردو کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ چارمینار ایسا علاقہ ہے جہاں اردو داں طبقہ کی اکثریت ہے اور اس علاقہ کی نمائندگی کرنے والے افراد بھی اردو کا دم بھرتے ہیں لیکن شفاء خانہ یونانی کے بورڈ پر اردو کو غائب کردیا گیا لیکن کسی نے دلچسپی نہیں لی۔ اسی دوران قلب شہر میں واقع ایک مشہور درگاہ میں وقف بورڈ کی جانب سے اردو زبان میں بورڈ آویزاں کیا گیا لیکن اردو الفاظ میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ یہ تحریر ایک مذاق بن چکی ہے۔ وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے نام سے یہ بورڈ آویزاں کیا گیا جس میں درگاہ شریف کے دروازے کھلنے کے اوقات درج ہیں۔ قارئین خود دونوں بورڈ سے اندازہ کرسکتے ہیں کہ سرکاری سطح پر اردو کا کیا حال ہے ۔