ساجد اعظم کی کتاب ’ فلمی نغموں کا سفر ‘ کی رسم اجرائی تقریب سے جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جون ۔( راست ) ۔ اردو زبان کے ساتھ ناروا سلوک کے باوجود حیدر آباد کے ادیبوں اور شاعروں نے اپنی تخلیقی قوت کے ساتھ اردو زبان کو زندہ رکھا ہے اور اردو کو زندہ رکھنے کے لیے ممبئی فلم انڈسٹری نے اہم کردار ادا کیا ہے. ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روز نامہ سیاست نے اردو ہال میں منعقدہ اجلاس میں کیا جو 21 جون بہ روز جمعہ سات بجے شام حلف (حیدر آباد لٹریری فورم) کے زیر اہتمام منعقد ہوا تھا. وہ جناب ساجد اعظم کی تحقیقی کتاب ”اردو نغموں کا سفر”کی رسم اجرا انجام دینے کے بعد صدارتی خطاب فرما رہے تھے. انہوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مصنف سے ان کی شناسائی نصف صدی سے ہے. وہ اپنے ہمعصروں سے مختلف ہیں اور اپنے لئے جو راہ منتخب کی وہ بھی مختلف ہے. اسکے باوجود اپنی شناخت کو گم ہونے نہیں دیا. فلمی دنیا سے وابستگی کے سبب اس میدان کے اعلی پائے کے شعرا سے انکے مراسم رہے. فلم اور ٹیلی ویژن سے تعلق خاطر کے باوجود ان صفات اور اچھائیوں کو نہیں چھوڑا جو بقائے انسانیت کے ضامن ہوتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ساجد اعظم نے بڑی عرق ریزی سے ایک تحقیقی کتاب اردو دنیا کو دی ہے اور اس کا مطالعہ کرنے سے فلمی شاعری کی لطافت سلاست بہاؤ اور شفافیت سے آگہی ہوتی ہے. انہوں نے کتاب میں موجود تمام نغموں کوآج پھر کسی گلو کار سے گنوا نے اور انہیں عام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ اس شہر میں روزانہ ادبی محفلیں سجائی جاتی ہیں. اردو اخبارات یہاں سے نکلتے ہیں. انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش اردو کا مرکز ہے لیکن آج وہاں ہندی اخبارات کا چلن ہے. رسالے ہوں یا اخبار قارئین سے زندہ رہتے ہیں. ناظم اجلاس محبوب خان اصغر نے پدم شری مجتبی حسین کا مرسلہ پیام پڑھ کر سنایا اور کہا کہ موسم برسات کی پہلی تیز بارش کے باوجود سامعین کا جلسہ گاہ تشریف لانا مصنف کے مکارم اخلاق سادگی شریف النفسی اور ان سے محبت کو ظاہر کرتا ہے. آغاز میں قمر جمالی سکریٹری حلف نے خیر مقدمی تقریر کی اور کہا کہ ساجد اعظم حلف کے بانیان میں شمار ہوتے ہیں. انہوں نے ماضی میں حلف کے زیر اہتمام ہونے والی ادبی تقاریب کا مفصل ذکر بھی کیا. ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے اپنے تبصرے میں کتاب کے امتیازی پہلوؤں کی نشاندہی کی ۔ محمد عبدالرحیم خان معتمد انجمن ترقی اردو نے کہا کہ ساجد اعظم اپنے فن کے تئیں ہمیشہ دیانتدار رہے۔ ڈاکٹر یوسف اعظمی نے کہا کہ ساجد اعظم کو کئی ایوارڈ ملے جنمیں نندی ایوارڈ اور RAPA قابل ذکر ہیں. ساجد اعظم نے اپنی تقریر میں کتاب کی اشاعت میں پوشیدہ مقصد کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ فلموں کے تمام نغموں کی لفظیات خالص اردو کی ہوتی ہیں اسی طرح فلم اور ٹی وی سیریل کی زبان بھی نود فیصد اردو ہوتی ہے. ہندی فلم ہندی سیرئیل اور ہندی نغمہ کہنا ظلم ہے… اس جلسے میں مصنف کے افراد خاندان کے علاوہ ادیبوں شاعروں اور دیگر سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی. کنوینر جلسہ قمر جمالی نے اظہار تشکر کیا. دس بجے رات اجلاس ختم ہوا۔۔
