اردو داں طبقہ پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر زور، مرحلہ وار مشاعرے اور ادبی اجلاس شروع کرنے کا اعلان، جناب عامر علی خاں ایم ایل سی کا مشاعرہ و تہنیتی تقریب سے خطاب
جناب عامر علی خاں کو تلنگانہ اردو تحریک اور بزم تہذیب دکن سے
’’ستارہ تلنگانہ‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا
حیدرآباد۔24نومبر(سیاست نیوز) اخبار سیاست اور اُردو کی خدمت کے نتیجے میںآج مجھے یہ عہدہ ملا ہے جس پر میں اللہ کاشکر ادا کرتاہوں اور فروغ اُردو کے لئے میرا ہر ممکن تعاون رہے گا۔ موجودہ دور میں شاعروں کی کافی اہمیت ہے۔ شاعر عوام کے جذبات کا اظہار اپنے الفاظ سے کرتا ہے ۔اب وقت آگیا ہیکہ سرزمین حیدرآباد پر ادبی او رمزاحیہ مشاعروں کادوبارہ آغاز کریں۔کیونکہ شاعر ایک برانڈ ایمبسڈر کی حیثیت سے دنیا بھر کی نمائندگی کرتا ہے۔ اُردو کی بقاء اور فروغ ‘ عوامی خدمت میرا نصب العین ہے۔ان خیالات کااظہار رکن قانون ساز کونسل جناب عامر علی خان نے تلنگانہ اُردو تحریک او ربزم تہذیب دکن کے زیراہتمام منعقدہ ایک سنجیدہ اورمزاحیہ مشاعرہ ‘ تہنیتی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ صدر تلنگانہ اُردو تحریک میرعنایت علی باقری کی نگرانی میںمنعقدہ اس تقریب کا آغاز سلیمان عبدالقدیر صدیقی اعتبار کی قرأت کلام پاک سے ہوا ۔ صدر استقبالیہ کے فرائض سید امین احمد الیاس انجینئر کنونیر گریٹر حیدرآباد کانگریس اقلیتی سل نے انجام دئے جبکہ سنجیدہ شعراء کودعوت کلام معتمد عمومی تلنگانہ اُردو تحریک وبزم تہذیب دکن سید اسماعیل ذبیح اللہ نے دیااور مزاحیہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض منور علی مختصر نے انجام دئے۔اپنے سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے جناب عامر علی خان نے کہاکہ اُردو زوال پذیر نہیں ہے بلکہ رسم الخط زوال پذیر ہورہا ہے۔ اس کے لئے بڑے پیمانے پر عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کی جانب سے ہر سال اُردو دانی ‘زبان دانی او رانشاء کے امتحانات منعقد کئے جارہے ہیںمگر اور بھی بہت کام اُردو کے رسم الخط اورزبان کی حفاظت کے لئے کرناباقی ہے ۔جناب عامر علی خان نے تہنیت کی پیشکشی پر منتظمین تلنگانہ اُردو تحریک اوربزم تہذیب دکن کومبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ستیم کمپیوٹرس اور ٹیک مہیندرا کی جانب سے دکنی لب ولہجہ پر تحقیق کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کے ریسرچ سے معلوم ہوتاہے کہ دکنی اور اُردو زبان پر عالمی اداروں اوربڑے عصری اداروں میں ہماری زبان کے متعلق کتنی دلچسپی بڑھ رہی ہے ۔ انہوںنے مزیدکہاکہ اسکے برعکس کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق دی وائر کی ویب سائیڈ پر شائع ہوئی ہے جس میںکہاگیا ہے کہ نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر بھی مسلمانوں اور اُردو کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیاجارہا ہے ۔ فروغ اُردو کے لئے غیرمسلم اشخاص کی سرگرمیوں میں ریختہ کی مثال پیش کی اور کہاکہ اُردو کو مسلمانوں سے جوڑ کر اس کے ساتھ تعصب برتاجارہا ہے اس کے باوجود فروغ اُردو میںمسلمانوں کی نمائندگی کافی کم ہے ۔ جناب عامر علی خان نے کہاکہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب کاسلسلہ بڑھتا جارہا ہے بالخصوص شمالی ہندوستان میںتیزی کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف نفرت کازہر پھیلاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مشاعرے او رادبی محافل فروغ اُردو کے ایک بہترین ذریعہ ہیںاور اس کے لئے ہر ماہ ایک مشاعرہ خواہ وہ سنجیدہ شعراء پر مشتمل ہویاپھر مزاحیہ شعراء پر اس کی شروعات کی جائیگی ۔ جناب عامر علی خان نے کہاکہ عوام کوکافی امیدیں ہیںتمام امیدوں اورتوقعات پر پورا نہیںاترا جاسکتا مگرمیری یہی کوشش ہے کہ میںزیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کروں۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میںایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ مسلمان یا پھر پانچ لاکھ مسلم خاندان کے رہنے اوربسنے کی بات کی جاتی ہے اور میری یہی کوشش ہے کہ پہلے مرحلے میںایک لاکھ خاندانوں تک میںرسائی حاصل کروں اور ان کے مسائل کا جائزہ لوں اور پھر سرکاری طور پر اورشخصی سطح پر ان کے مسائل کا حل کروانا میرا نصب العین ہے۔صدر تلنگانہ اُردو تحریک میر عنایت علی باقری نے کہاکہ عوام کی فلاح وبہبود اُردو کی ترقی وترویج ہی ادارے سیاست کی روش ہے ۔ اخلاص او ردیانت داری کی وجہہ سے ہی اللہ تعالی نے جناب عامر علی خان کو اس مقام پر پہنچایا ہے۔ ہر محاذ پر تلنگانہ تحریک او ربزم تہذیب دکن جناب عامر علی خان کے ساتھ کھڑی نظر آئیگی ۔جناب امین احمد الیاس نے خطبہ استقبالیہ کے ذریعہ تلنگانہ اُردو تحریک کے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالی اورکہاکہ حکومت تلنگانہ اُردو کی ترقی کے لئے سنجیدہ ہے اسی لئے ایوان قانون ساز کونسل میںایک اُردو اخبار کے نیوز ایڈیٹر بھیجا ہے تاکہ اُردو کی حقیقی معنی میںخدمت ہوسکے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ اُردو کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اُردو داں طبقہ سنجیدگی کا مظاہر ہ کرے۔ ڈاکٹر فاروق شکیل‘ شہنشاہ طنز ومزاح شاہد عدیلی‘ صوفی سلطان شطاری‘ سید سمیع اللہ سمیع حسینی‘ ٹپیکل جگتیالی‘ معین امر بمبو‘ سید رضا جمیل جمیل‘ کھٹپٹ بھینسوی‘ شیخ احمد ضیاؔ‘ فرید سحرؔباسط علی رائیس‘وحید پاشاہ قادری‘ قاضی فاروق عارفی ‘ابولفیض سید احمد عابد‘ مولانا خیرالدین صوفی‘ سید فیض اللہ نعیم خوندمیری نعیم‘ منو رعلی مختصرؔشبیر خان شبیرؔ‘لطیف الدین لطیفؔ‘ شبیر علی خان اسمارٹ‘ سید عبدالشکور شاداب‘ محمد زاہد فاروقی نے اپنے کلام سے سامعین کی خوب داد وتحسین حاصل کی ۔ مختلف تنظیموں اوراداروں کی جانب سے بھی جناب عامر علی خان کو تہنیت پیش کی گئی۔ تلنگانہ اُردو تحریک اوربزم تہذیب دکن کی جانب سے انہیں ’’ستارہ تلنگانہ‘‘ کا اعزاز بھی پیش کیاگیا۔ سامعین کی کثیر تعداد نے تہنیتی تقریب اور مشاعرے میںشرکت کی ۔