اردو کے فروغ کیلئے اردو سے لگاو ضروری ہے انجمن محبان اردو کا شاندار مشاعر ہ

   

حامد بھساولی ، احمد فیض آباد ی او رمزاحیہ شعرا نے خوب داد پائی ،پروفیس ایس اے شکور طارق انصاری مسکین احمد کی مخاطبت
حیدرآباد 28 ستمبر) پریس نوٹ( انجمن محبان اردو اور بزم ظرافت کے زی اہتمام ارد ومسکن خلوت میں سنجیدہ و مزاحیہ مشاعرہ” اردو ہے جسکا نام و عابد علی خان محب اردو ایوارڈ منعقد ہوا ۔ محبا ن ارد وکی بڑ ی تعداد نے شرکتِ کی بانی و صدر انجمن جناب سید مسکین احمد نے نگرا نی کی اورمعرز مہمانان اور شعراکرام و سامعین کاخیر مقدم کیا اور بتایا کہ وہ چا ر دہوں سے مشاعرے منعقد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے عوام بالخصوص خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں سے زیادہ سے زیادہ اردو زبان میں گفتگو کریں اور اردو کو زیادہ سے زیاد ہ پروان چڑھائیں ۔ صدار ت ڈائریکٹر دائرۃ المعارف پرو فیسر ایس اے شکور نے کی۔ تقریب میں مہمانا ن خصوصی کی حیثیت سے جناب طارق انصا ر ی صدر نشین تلنگانہ اقلیتی کمیش ،جناب رحیم اللہ خان نیاز ی ، جناب محمد قمر الد ین ،جناب ایم اے ماجد ، جناب خسرو نواب اور دوسروں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر جناب مسکین احمد نے جناب فیاض نظام الدی ممبئی کو عابد علی خان محب اردو ایوارڈ سے سر فراز کیا۔ جناب انصار ی کو مومنٹو شال اور گل پوشی کی گئی ابتد اء میں مشیر اعلیٰ جناب شیخ نعیم نے کاروائی چلا ئی جناب صدر الدین شاہد اور او رجناب سید مزمل احمد نے خیر مقدم کیا مہمان خصوصی جناب طارق انصار ی نے اس اپنے خطاب کا آغاز کیا اور کہا کہ اردو مشاعرے ہمار ی تہذیب و تمدن کا حصہ ہیں اردو مشاعرے ہماری تہذیب کو مضبوط کرتے ہیں انہوں نے اردو والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اردو زبان کا زیادہ سے زیادہ استعمال کری اور اردو کے فروغ کے لئے ہر ممکن کوشش کریں اردو زبان سے لگاؤ ضرو ر ی ہے۔ بعد ازاں سنجیدہ و مزا حیہ مشاعرہ منعقد ہوا ۔ طنز و مزاح کے شاعر جناب لطیف ا لدین لطیف نے کاروا ئی چلائی۔ مہمان شاعر ڈاکٹر رفیق سوداگر نے ا پناکلام پیش کیا۔
کچھ ایسی پھر سیاست ہو رہی ہے
حکومت صرف نفرت بو رہی ہے
کوئی لمحہ نہیں خالی گناہ سے
زمیں بوجھ کیسے ڈھو رہی ہے
حامد بھسا ولی کوزیادہ پسند کیا گیا انہوں نے اپنا کلام سنایا۔
در د جگر زبان پر لانا پڑے گا کیا
پلکوں سے آنسوؤں کو گرانا پڑے گا کیا
تم تو میرے ہو تم تو کرو اعتبار
تم کو بھی زخم دکھانا پڑے گا کیا
ان کے یہ اشعار بھی بہت پسند کیے گئے۔
اسی ایک بات پر ان کے دلوں سے غم نہیں جاتے
قدم اٹھے ہوئے میرے کیوں تھم نہیں جاتے
امیر شہر کی دعوت ہوئی تو کیا ہوا صاحب
جہاں عزت نہیں ملتی وہاں پر ہم نہیں جاتے
ایک اور مہمان شاعر احمد فیض آبا د ی نے اپنا کلام سنایا:
وہ مجھ کو چھوڑ کر غیرو ں کا سہارا بن گئے صاحب
جن کی جستجو میں ہم جنازہ بن گئے صاحب
ذر ا سی داد کی خاطر آئے بلند ی سے
تماشے کے لی تم بھی تماشہ بن گئے صاحب
مقامی شعرائڈاکٹر فاروق شکیل ،ڈاکٹر معید جاوید ، شاہد عدیلی ، صبیحہ تبسم ، تجمل گلریز ،چچاپالموری، اطیب اعجاز،رفیعہ نوشین،نوی جعف ی ،افتخار عابد،تقیہ غزل،ا نجن کمارگویل،وحید پاشاہ قاد ری،لطیف الد ین لطیف،خاد م رسول عینی نے کلام سنا یا۔ لطیف ا لدین لطیف اور و حید پاشاہ قاد ر ی نے مزا حیہ کلام سے محفل کو زعفران زار کر دیا۔ اس موقع پر جناب شیخ نعیم نے جناب سید مسکین احمد کی جا نب سے شعراء جناب سردار سلی اور جناب و حید پاشاہ سے اعلان کیا کہ ممتاز و قاد ر ی کو عنقریب تہنیت پیش کی جائے گی۔ دونوں شعراء کرام کے جشن کامتعاقب اعلان کیا جائے گا۔ جناب سید مسکین احمد نے پرو فیسر ایس اے شکور، جناب طارق انصار ی جناب قمر الدین ، خسرو نواب، جناب احمد فیض آباد ی ، ڈا کٹر فاروق شکیل ،حامد بھساولی ،ڈا کٹر رفیق سوداگر، جناب رحیم اللہ خان نیاز ی کی گلپوشی کی۔ جناب شیخ نعیم نے جناب سید مسکین کی گلپوشی کی جناب شیخ نعیم کے شکریہ پر مشاعرہ کا اختتام عمل میں آ یا۔