ارم منزل میں فلم شوٹنگ کی سرگرمیاں پھر ایکبار تیز

   

حیدرآباد :۔ کوویڈ 19 اصول و قواعد کی پابندی او اس پر عمل کے ساتھ فلموں کی شوٹنگ کرنے حکومت کی اجازت کے ساتھ ہیرٹیج محل ، ارم منزل میں پھر فلم شوٹنگ کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔ اس محل کا سامنے کا حصہ اتوار کو فلم کریوز سے بھرا ہوا تھا ۔ ’ اس محل میں ایک دن میں دو یا تین مختلف فلموں کی شوٹنگ کی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ بھرا رہتا ہے ۔ ‘ محکمہ عمارات و شوارع (آر اینڈ بی ) کے عہدیداروں نے یہ بات کہی اور بتایا کہ اس سے محکمہ کو سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپئے کی آمدنی ہوا کرتی تھی ۔ ریاست میں فلم اور ٹی وی کے لیے شوٹنگ کرنے حکومت کی جانب سے اجازت دینے کے بعد فلم ساز بڑی تعداد میں ارم منزل خیریت آباد میں محکمہ عمارات و شوارع پہنچ رہے ہیں ۔ اس کی دو وجوہات ہیں ایک لینڈ اسکیپ اور دوسرے کم شرح ۔ ایگزیکٹیو انجینئر ( آر اینڈ بی ) بلڈنگس آئی رمیش جنہوں نے اس کی اجازت دی ہے کہا کہ ’ ارم منزل پیالیس فلموں کی شوٹنگ کے لیے مئی تک بک ہے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’ ان فلم سازوں کو جو ہماری عمارت میں فلموں کی شوٹنگ کرنا چاہتے ہیں ، آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ کے انجینئرانچیف سے اس کی اجازت اور منظوری حاصل کرنی ہوتی ہے ۔ اس کے بعد ہم تواریخ کی دستیابی کی جانچ کرتے ہیں اور اجازت دیتے ہیں ۔ پروڈیوسرس / فلم سازوں سے ایک برائے نام ڈپازٹ 10,000 روپئے حاصل کئے جاتے ہیں اور انہیں ریاستی حکومت کی جانب سے مقرر کئے گئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے جاتے ہیں ‘ ۔ آر اینڈ بی کے عہدیدار نے کہا کہ اس محل کے کسی حصہ کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے کیوں کہ یہ پوری عمارت ایک مسلمہ ہیرٹیج یادگار عمارت ہے ۔ دراصل ، ڈپازٹ کی رقم کو واپس نہیں کیا جائے گا اور ایسی صورت میں پروڈیوسر مزید چند دن کے لیے شوٹنگ میں توسیع کریں تو انہیں توسیع کئے گئے دنوں کے لیے ڈپازٹ رقم ادا کرنا ہوگا ۔ محکمہ کے عہدیداروں نے کہا کہ محکمہ عمارات و شوارع کو فلموں کی شوٹنگ کرنے کے لیے اس محل کو کرایہ پر دینے سے سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپئے کی آمدنی ہوتی ہے ۔ ایک فلم یونٹ کے منیجر نے کہا کہ اس محل میں شوٹنگ کی گئی کوئی بھی فلم باکس پر زبردست کامیابی حاصل کرتی ہے اور اس سے اچھی آمدنی ہوتی ہے ۔۔