ارم منزل کا انہدام اور اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر پر حکومت سے تفصیلات طلب

,

   

Ferty9 Clinic

موجودہ اسمبلی میں تمامتر سہولتوں کے باوجود نئی اسمبلی کی ضرورت کیوں ؟ تلنگانہ ہائی کورٹ کا استفسار
حیدرآباد۔24 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ارم منزل کے انہدام اور نئی اسمبلی کی عمارت کی ضرورت پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ارم منزل کے انہدام کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ اور نئی اسمبلی کی عمارت کی ضرورت کے سلسلہ میں عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آیا حکومت نے ارم منزل کے انہدام کیلئے حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی سے اجازت حاصل کی ہے! علاوہ ازیں اسمبلی کی موجودہ عمارت میں تمام سہولتوں کی موجودگی کے باوجود حکومت کو نئی اسمبلی کی عمات کی کیا ضرورت پیش آرہی ہے کہ وہ ارم منز ل کو منہدم کرتے ہوئے اس کی جگہ نئی اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ تیار کئے ہوئے ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے سلسلہ میں کئے جانے والے فیصلہ کے خلاف عدالت میں داخل کی گئی درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یہ استفسار کیا ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مکمل تفصیلی رپورٹ عدالت میں داخل کرے۔بتایاجاتا ہے کہ مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے موجودہ اسمبلی کی عمارت میں جو سہولتیں موجود نہیں ہیں ان کے متعلق استفسار کیا اور کہا کہ کیا وجہ ہے جو نئی عمارت بنانے کے متعلق منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے شہر کی تاریخی اہمیت کی حامل ارم منزل کی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے نئی اسمبلی عمارت تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی اور حکومت کی جانب سے سنگ بنیاد تقریب بھی منعقد کی جاچکی ہے لیکن حکومت کے اس فیصلہ کی مختلف گوشوں سے مخالفت کی جا رہی ہے

او رکہا جا رہاہے موجودہ عمارت کی موجود گی کے باوجود حکومت کی جانب سے نئی اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کے متعلق غور کیا جانا درست نہیں ہے بلکہ سرکاری خزانہ پر غیر ضروری بوجھ عائد کرنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں حکومت پر تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کو مٹانے کی سازش کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ حکومت ارم منزل کی تاریخی اہمیت کو ختم کرتے ہوئے اس عمارت کو منہدم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔واضح رہے کہ نواب فخرالملک کے ورثاء نے بھی ارم منزل کے تحفظ کے سلسلہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے موجودہ عمارت کے تحفظ کی درخواست داخل کی تھی اور عمارت کے تاریخی موقف کو بحال کرنے کے علاوہ حکومت کو اس عظیم الشان عمارت کو منہدم کرنے سے باز رکھنے کی خواہش کی گئی تھی جس پر عدالت نے عمارت کے انہدام پر حکم التواء عائد کیا ہوا ہے۔