اروندھتی رائے نریندر مودی حکومت کے ظلم کا شکار : داراپوری

,

   

دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کی جانب سے یو اے پی اے کی درخواست غیر سنجیدہ اور انتقامی ہے
لکھنؤ: آل انڈیا پیپلزفرنٹ کے چیئرمین ایس آر دارا پوری نے دہلی کے لفٹیننٹ گورنر کے ذریعہ اروندھتی رائے اور شیخ شوکت حسین کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی دہلی پولیس کو دی گئی منظور کو مودی حکومت کے ہراسانی قرار دیتے ہوئے اسے حکومت کے ظلم سے تعبیر کیا ہے ۔دارا پوری نے کہا کہ ایل دی کا یہ فیصلہ رائے اور حسین پر یو اے پی اے کی دفعہ 153اے ،153بی اور 505 کے تحت جرائم کے لئے مقدمہ چلانے کے لئے اکتوبر 2022 میں منظوری دینے کے پہلے کے فیصلے کے بعد آیا ہے ۔ جں میں سے سبھی میں زیادہ سے زیادہ تین سال کی قید کی سزا ہے ۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اس مقدمہ کا پولیس کے ذریعہ نہیں بلکہ ایک پرائیویٹ شخص سشیل پنڈت کے ذریعہ دفعہ 156(3) کے تحت عدالت کے حکم سے قائم کیا گیا تھا۔سابق آئی پی ایس افسر نے کہا کہ یہ دھیان دینے کی بات ہے کہ رائے اور حسین پر آئی پی سی کی دفعات 153اے ، 153بی، اور505 کے تحت جرائم کے لئے مقدمہ چلانے کے لئے ایل جی کے ذریعہ دی گئی منظوری کو دفعہ 468 سی آر پی سی عدالتوں کو تین سال کی تاخیر کے بعد نوٹس لینے سے روکتا ہے ۔ جب جرائم کے لئے زیادہ سے زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا کی تجویز ہے ۔ اس لئے یہ ممکن معلوم ہوتا ہے ہوتا ہے کہ چودہ سال کے بعد دفعہ 13 یو اے پی اے (جس میں سات سال کی سزا کی تجویز ہے ) کے تحت جرائم کے لئے مقدمہ چلانے کی ایل جی کی منظوری اس قانونی رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایل جی کی طرف سے یو اے پی اے کی درخواست سیاسی طور پر حوصلہ افزائی، واضح طور پر غیر سنجیدہ اور انتقامی ہے ۔ پہلی نظر میں، یہ قومی سلامتی یا قومی مفاد کے لیے کسی تشویش کی وجہ سے نہیں ہے ، بلکہ یو اے پی اے کو اپنے سیاسی آقاؤں کی خدمت کے لیے ایک آلے کے طو رپر استعمال کرنا چاہتا ہے ۔یہ اس حقیقت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایل جی کے وقت کا معاملہ بھی نہیں ہے کہ اکتوبر 2010 میں نئی دہلی میں منعقد کشمیر کے ایک سمیلن’آزادی واحد راستہ’ میں اروندھتی رئے اور دیگر کے ذریعہ کی گئی تقاریر نے 2024 میں پرتشدد بدامنی کو ہوا دی ہے جس سے یو اے پی اے کے تحت فورا قانونی کارروائی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ تقریباً چودہ سال قبل کیے گئے ایک مبینہ جرم پر مقدمہ چلانے کی منظوری دینے کا یہ گھٹنے ٹیکنے والا ردعمل قابل مذمت ہے ، کیونکہ یہ انتظامیہ کی طرف سے ایسے جرأت مند ادیبوں اور مفکروں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش ہے۔