ارکان اسمبلی اور کونسل کو کارپوریشنوں کے عہدے فراہم کرنے کی تیاریاں

   

27 کارپوریشن منافع بخش اداروں کی فہرست سے علیحدہ، ناراض ارکان کو منانے کی کوشش
حیدرآباد۔ 6 ڈسمبر (سیاست نیوز) کے سی آر حکومت نے عوامی منتخب نمائندوں کو آفس آف پرافٹ قانون کے تحت نااہل قرار دیئے جانے سے بچانے کے لیے 27 کارپوریشنوں کو منفعت بخش اداروں کی فہرست سے علیحدہ کردیا ہے۔ اس سلسلہ میں آرڈیننس جاری کیا گیا۔ آرڈیننس کی اجرائی سے ارکان اسمبلی اور ارکان کونسل کو کسی بھی ادارے کا صدرنشین مقرر کیا جاسکتا ہے اور وہ آفس پرافٹ قانون کے دائرے میں نہیں آئیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس فیصلے سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کو عوامی نمائندوں بالخصوص ارکان اسمبلی اور کونسل کو کارپوریشنوں کے عہدے فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ ریاستی کابینہ میں عدم شمولیت سے ناراض اور حالیہ عرصہ میں کانگریس اور تلگودیشم سے انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی کو کارپوریشن کے عہدے دیئے جاسکتے ہیں۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ارکان اسمبلی کو اور کونسل طویل عرصے سے اہم کارپوریشنوں پر تقررات کا مطالبہ کررہے تھے لیکن آفس آف پرافٹ قانون اس راہ میں رکاوٹ بن چکا تھا۔ اس قانون کے تحت عوامی نمائندے کسی سرکاری ادارے پر تقرر کی صورت میں صرف ایک تنخواہ حاصل کرنے کے اہل تھے۔ رکن اسمبلی اور کونسل کی حیثیت سے ملنے والی تنخواہ یا پھر صدرنشین کے عہدے کی تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ اب جبکہ 27 کارپوریشنوں کو آفس آف پرافٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے لہٰذ ان اداروں پر تقررات کے بعد عوامی نمائندے دونوں تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرپائیں گے۔ اسمبلی انتخابات کے بعد کانگریس کے 12 ارکان اسمبلی نے انحراف کیا۔ ان میں سے سبیتا اندرا ریڈی کو کابینہ میں شامل کیا گیا جبکہ باقی سرکاری عہدے نہ ملنے سے ناراض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر انہیں مختلف کارپوریشنوں کا صدرنشین مقرر کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ کانگریس ارکان اسمبلی جی وینکٹ رمنا ریڈی، سدھیر ریڈی، سی ایچ لنگیا، روہت ریڈی، ہری پریہ نائک، بی وینکٹیشور رائو اور اے سکو کو سرکاری عہدوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی باجی ریڈی گووردھن، پدما دیویندر ریڈی، اے رمیش، کے پی ویویکانند گوڑ، بی گنیش گپتا اور ریکھا نائک کو کارپوریشن کا صدرنشین مقرر کیا جاسکتا ہے۔ پارٹی کے قیام سے جدوجہد میں شامل قائدین عہدے سے محرومی کے باعث ناراض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض کارپوریشنوں کے صدرنشین جن کی میعاد ختم ہوچکی ہے، وہ توسیع کے لیے پیروی کررہے ہیں۔ جن 27 اداروں کو آفس پرافٹس کی فہرست سے مستثنیٰ کیا گیا ان میں آر ٹی سی، جینکو، ٹرانسکو، ایچ ایم ڈی اے، کالیشورم اریگیشن پراجیکٹ کارپوریشن، ویمل واڑہ ٹمپل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی، یادگیر گٹہ ٹمپل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی، روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، بلڈنگ ورکرس اینڈ لیبر ویلفیر بورڈ، موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، فارمرس کوآرڈنیشن کمیٹی، قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی، اسپورٹس اتھاریٹی، حیدرآباد سٹی گرندھالیا سمستھا، تلگو اکیڈیمی، سرکاری زبان کمیشن، اقامتی اسکول سوسائٹی، حج کمیٹی، سوشل ویلفیر بورڈ، فوڈ کمیشن، سیٹ ون اور تلنگانہ ساہتیہ اکیڈیمی شامل ہیں۔