ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کے مقدمات سے دستبرداری کا معاملہ

   

تلگو ریاستوں کی حکومتوں کی جانب سے اختیار کی جانے والی روایت پر سپریم کورٹ کی ناراضگی
حیدرآباد۔11اگسٹ(سیاست نیوز) تلگو ریاستوں میں ارکان اسمبلی اور پارلیمنٹ پر درج کئے جانے والے مقدمات کی یکسوئی کے بجائے ان مقدمات سے حکومت کی جانب سے اختیار کی جانے والی دستبرداری پر سپریم کورٹ کی بنچ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومتیں اپنے ہائی کورٹ کی منظوری کے بغیر ایسا نہیں کرسکتی۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان پر درج کئے جانے والے مقدمات سے دستبرداری کی روایات ریاست کی تقسیم کے باوجود دونوں ریاستوں میں برقرار ہیں اور دونوں تلگو ریاستوں کی جانب سے برسراقتدار سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی و پارلیمان پر عائد کئے جانے والے مقدمات سے دستبرداری اختیار کی جانے لگی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ ریاستی حکومتیں ایسا کرنے کی مجاز نہیں ہیں اور اگر انہیں ان مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنی ہے تو پہلے ریاستی ہائی کورٹ سے اس کی منظوری حاصل کریں۔دو سال قبل سپریم کورٹ نے ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان کے خلاف مقدمات کو تیز کرنے کے لئے دیئے گئے احکامات اور اس مقصد کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کی ہدایت کے باوجود تلگو ریاستوں میں وزراء ‘ ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان کے خلاف مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے لگی ہے۔جسٹس ونیت سرن اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت دفعہ 321میں دئیے گئے اختیار کا غلط استعمال کررہی ہے اور سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل آوری کے بجائے مقدمات سے دستبرداری اختیار کررہی ہیں۔سپریم کورٹ نے اس مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک اور حکم صادر کرتے ہوئے ہدایت دی کہ جو ججس خصوصی عدالتو ںمیں ارکان اسمبلی اور پارلیمان کے خلاف مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں ان کا تاحکم ثانی تبادلہ نہ کیا جائے۔