قانونی ماہرین سے مشاورت، ارکان اسمبلی اور شکایت کنندگان کو طلب کرنے کی تیاری
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے منحرف ارکان کے مسئلہ پر اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار ارکان کو طلب کرتے ہوئے شخصی طور پر جانچ کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ بی آر ایس نے دس ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کے لئے اسپیکر سے شکایت کی ہے ۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسپیکر نے 10 ارکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی ۔ 10 میں سے 8 ارکان نے نوٹس کا جواب داخل کیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ وہ بی آر ایس میں برقرار ہیں۔ ڈی ناگیندر اور کڈیم سری ہری کی جانب سے جواب داخل کرنے کے مسئلہ پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے ۔ ارکان اسمبلی کی وضاحت کے بعد بی آر ایس نے کانگریس میں شمولیت سے متعلق ثبوت تصاویر اور اخباری اطلاعات کی شکل میں اسپیکر کو پیش کیا۔ بی آر ایس قائدین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے انحراف کے حق میں اہم ثبوت پیش کئے ہیں جس کے مطابق اسپیکر کو کارروائی کرنی چاہئے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق فریقین کی جانب سے پیش کردہ دلائل کی بنیاد پر اسپیکر اسمبلی پرساد کمار ، ارکان اسمبلی اور شکایت کنندگان کو طلب کرتے ہوئے شخصی طور پر جانچ کی تیاری کر رہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے قانونی ماہرین سے مشاورت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک ایک رکن اسمبلی کو طلب کرتے ہوئے ان کے موقف کی سماعت کریں گے اور بی آر ایس کی جانب سے داخل کی گئی شکایت پر وضاحت طلب کریں گے ۔ اسپیکر اسمبلی بی آر ایس کے شکایت کنندہ قائدین کو بھی طلب کرسکتے ہیں تاکہ ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا جاسکے۔ شخصی طور پر جانچ کی تاریخ کا تعین ابھی باقی ہے لیکن اسپیکر تحقیقات میں کوئی کمی یا خامی برقرار رکھنا نہیں چاہتے، لہذا وہ تمام ضروری امور کی تکمیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ قانونی ماہرین نے اسپیکر کے اختیارات کی وضاحت کی اور کہا کہ اسپیکر ارکان اسمبلی کو شخصی طور پر طلب کرتے ہوئے ان کے بیانات ریکارڈ کرسکتے ہیں ۔ ارکان اسمبلی اور شکایت کنندگان کو ایک ساتھ طلب کئے جانے کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اندرون ایک ہفتہ اسپیکر اسمبلی نوٹس کا جواب دینے والے ارکان کو باری باری طلب کریں گے اور ان کے موقف کی سماعت کرتے ہوئے بی آر ایس کی جانب سے داخل کی گئی شکایتوں پر وضاحت طلب کریں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی ناگیندر اور کڈیم سری ہری کو نوٹس کی اجرائی اور ان کی جانب سے جواب داخل کئے جانے کے بارے میں اسپیکر دفتر کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔1