کے ٹی آر کو بی آر ایس دور میں انحراف کو یادکرنے کا مشورہ، ریاستی وزیر جوپلی کرشنا راؤ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 11 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) وزیر سیاحت جوپلی کرشنا راؤ نے بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر کے حکومت پر انحراف کی حوصلہ افزائی کے الزامات کو مسترد کردیا۔ گاندھی بھون میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کرشنا راؤ نے کہا کہ ارکان اسمبلی نے اپنے حلقہ جات کی ترقی کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کی تھی لیکن بی آر ایس قائدین اسے انحراف قرار دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی نے خود کہا ہے کہ انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار نہیں کی اور اپنے حلقہ جات کی ترقی کیلئے چیف منسٹر سے ملاقات کئے ہیں۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی پرساد کمار بی آر ایس کی جانب سے انحراف کی شکایت پر قانون و دستور کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہیں۔ لہذا ہر کسی کو تبصرہ سے گریز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس اور بی جے پی قائدین حکومت کے زوال کا شکار ہونے کی پیش قیاسی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کے ٹی آر سے سوال کیا کہ جس وقت کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان کو بی آر ایس میں شامل کیا گیا تھا ، اس وقت انہوں نے شرم محسوس کیوں نہیں کی۔ کانگریس پر بے شرمی کا الزام عائد کرنے والے کے ٹی آر اس وقت خاموش کیوں رہے جب کانگریس اور اپوزیشن کے ارکان کو بی آر ایس میں شامل کیا گیا تھا ۔ 88 نشستوں پر کامیابی کے باوجود دیگر پارٹیوں کے ارکان کو انحراف کیلئے اکسایا گیا۔ کرشنا راؤ نے کہا کہ کانگریس پر انحراف کا الزام عائد کرنے سے پہلے بی آر ایس قائدین کو 10 سالہ دور میں انحراف کی حوصلہ افزائی کو یاد کرنا چاہئے ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ کے ٹی آر کو اس وقت بے شرمی کا احساس کیوں نہیں ہوا جب جمہوریت کا قتل کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان کو دو مرتبہ بی آر ایس میں شامل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ شمولیت کے بعد وزارت میں بھی منحرف ارکان کو شامل کیا گیا تھا ۔ پریس کانفرنس میں ارکان اسمبلی سرینواس ریڈی اور میگھا ریڈی شریک تھے۔1