دوبارہ ٹکٹ دینے پر شکست سے دوچار کرنے کا الٹی میٹم، ناراضگیوں میں اچانک اضافہ
عوامی ناراضگی سے نمٹنے میں مصروف چیف منسٹر کے سی آر پارٹی میں نئے رجحان سے پریشان
حیدرآباد/17 اگسٹ، ( سیاست نیوز) حکمران جماعت بی آر ایس میں نیا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ موجودہ ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ پر شکست سے دوچار کرنے کا پارٹی قیادت کو الٹی میٹم دیا جا رہا ہے۔ عین انتخابات سے قبل پارٹی ارکان اسمبلی کے خلاف خود بی آر ایس کیڈر کے اس موقف سے پارٹی قیادت فکرمند ہوگئی ہے۔ عام طور پر علاقائی جماعتوں میں پارٹی قیادت کا فیصلہ ہی فائنل ہوتا ہے۔ گذشتہ دو انتخابات میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جس کو امیدوار بنایا ہے پارٹی کے قائدین اور کارکنوں نے بغیر کسی اعتراض کے ان کی کامیابی کیلئے کام کیا ہے۔ مگر اب بی آر ایس کیلئے زمینی صورتحال پوری طرح تبدیل ہوگئی ہے۔ عوامی مخالفت عام بات ہے مگر حکمران جماعت بی آر ایس کا کیڈر ہی اپنے ارکان اسمبلی کے خلاف ہوگیا ہے جو تیسری مرتبہ اقتدار کا خواب دیکھنے والے چیف منسٹر کے سی آر کیلئے بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔ بی آر ایس میں اس طرح کی اونچی سطح کی بغاوت پہلی مرتبہ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پارٹی سربراہ و چیف منسٹر کے سی آر نے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ لیکن پارٹی کے اندرونی اختلافات اچانک منظر عام پر آجانے سے پریشان ہوگئے ہیں۔ بی آر ایس پارٹی کے قائدین ، چند ارکان اسمبلی بدعنوانیوں میں ملوث ہونے، اسمبلی حلقہ کی ترقی کو نظرانداز کرنے، مقامی اداروں کے منتخب نمائندوں اور پارٹی کے سینئر قائدین کو نظرانداز کرنے کی شکایت کررہے ہیں۔ چند حلقوں میں ارکان اسمبلی کے برتاؤ کے خلاف علحدہ اجلاس طلب کررہے ہیں۔ پارٹی کے ارکان اسمبلی کوشکست دینے کی قرارداد منظور کررہے ہیں، ان کے تجویز کردہ قائدین کو ٹکٹ نہ دینے پر جنہیں بھی امیدوار بنایا جارہا ہے انہیں شکست دینے کی پارٹی قیادت کو دھمکی دی جارہی ہے۔ چند قائدین خفیہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ چند قائدین برسرعام پریس کانفرنس میں موجودہ ارکان کی کارکردگی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ بی آر ایس میں گذشتہ 10 سال کے دوران اس سطح کی ناراضگیاں اور اختلافات پہلی مرتبہ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ پارٹی میں اس طرح کی ناراضگیاں دن بہ دن عروج پر پہنچ رہی ہیں۔ پارٹی قائدین کی ناراضگیوں سے موجودہ ارکان اسمبلی پریشان ہوگئے ہیں اور اپنے حامیوں کا اجلاس طلب کرکے دوبارہ انہیں ہی ٹکٹ ملنے کا انہیں یقین دلارہے ہیں، ان کے خلاف ماحول تیار کرنے والوں کی پارٹی قیادت سے شکایت کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی سفارش کررہے ہیں۔ پارٹی قیادت عجلت میں فیصلہ کرتے ہوئے فی الوقت کسی بھی ناگہانی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ن