ازدواجی زندگی کے مسائل حل کرنے کا مرکز لاپرواہی کا شکار

   

عملہ کی کمی اور اسٹیشنری کا فقدان ، جسٹس ای اسماعیل
حیدرآباد۔6فبروری(سیاست نیوز)ازدواجی زندگی میںپید ا ہونے والی پیچیدگیوں کو دور کرنے اور شادی شدہ جوڑے کو قانونی رسہ کشی سے بچانے کی غرض سے حکومت تلنگانہ نے حج ہاوز کی عمارت واقع نامپلی میں 2جولائی 2015کو مرکز برائے صلح ومشاورت ازدواجی مسائل کا قیام عمل میںلایااور اس کا افتتاح اس وقت کے نائب وزیراعلی او رموجودہ ریاستی وزیر داخلہ محمد محمودعلی نے کیاتھا۔تقریبا ڈھائی سال کے وقفہ میںدو سو سے زائد مسلم جوڑے اس مرکز سے واقف ہوئے اور پچاس شادی شدہ جوڑے کونسلنگ کے بعد دوبارہ خوشحال زندگی گذار رہے ہیں۔ عملے کی کمی او راسٹیشنری کے فقدان کی وجہہ سے مذکورہ مرکز ہفتہ میںایک روز ہی کام کرپارہا ہے۔ چیرمن کونسلنگ سنٹر ورکن انسانی حقوق کمیشن جسٹس ای اسماعیل نے کہاکہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے ازدواجی مسائل کی یکسوئی کے لئے یہ ایک بہترین مرکز ثابت ہوا ہے ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پچھلے ڈھائی سال سے نہ تو مرکز کو کسی قسم کی مراعات دی گئی ہے اور نہ ہی اس کو چلانے کے لئے فنڈس جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مرکز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے پولیس کا تعاون بھی ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ سب سے اہم مسلئے مرکز سے وابستہ لوگوں کو ناتو کسی کوئی تنخواہ دی جارہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی سہولتیں انہیں فراہم کی گئی ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ اس ضمن میں ہم نے متعلقہ حکام کو ایک تحریری یادواشت بھی داخل کی ہے مگر اب تک اس پر کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیںہوئی ہے۔مذکورہ کونسلنگ سے وابستہ مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کہاکہ اقلیتی طبقات کے لئے حکومت تلنگانہ کا یہ اقدام قابل ستائش ہے مگر سہولتوں کے بغیر یہ مرکز زیادہ دنوں تک کام نہیںکر پائے گا۔ انہو ںنے بھی عملے کی کمی اور مراعات کی عدم فراہمی کو قابل افسوس قراردیا ۔ انہو ںنے کہاکہ ہمیں ریاستی وزیرداخلہ محمد محمودعلی سے کافی امیدیں وابستہ ہیں جو اس مرکز کو برقرار رکھنے میںکافی سنجیدہ بھی ہیں۔ مولانا نے کہاکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے حکومت کی نگرانی میںاس قسم کے مراکز وقت کی اہم ضرورت ہیں جہاں شرعی احکامات کی روشنی میں فیصلے سنائے جاسکتے ہیں۔ سنٹر کی ایک اور رکن اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کی بھی رکن محترمہ صبیحہ صدیقی صدر بنت حرم نے بھی مرکز برائے صلح ومشاورات ازدوجی مسائل کو درکار ضرورتوں کی عاجلانہ تکمیل پر زوردیا ۔