تلنگانہ ہائیکورٹ میں حکومت کی وضاحت
حیدرآباد ۔14۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ٹیچرس کے تبادلوں کے سلسلہ میں امتیازی سلوک پر حکومت سے سوال کیا ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ کن قواعد کے تحت تبادلوں کے سلسلہ میں ٹیچرس کے ساتھ جانبداری کی جارہی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ ٹیچر کی جانب سے شادی کرنے پر ہی تبادلہ کرنے کی شرط کس طرح عائد کی جاسکتی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شوہر اور بیوی کے ایک ہی مقام پر خدمات انجام دینے کے مقصد سے حکومت نے شادی کی شرط رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی شدہ جوڑے کو تبادلوں کے معاملہ میں اضافی پوائنٹس دیئے جارہے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ تبادلوں کے قواعد میں ترمیم کی گئی ہے اور انہیں اسمبلی اور کونسل میں پیش کیا گیا۔ایڈوکیٹ جنرل نے تبادلوں سے متعلق قواعد و ضوابط کی تفصیلات ہائیکورٹ میں پیش کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حکم التواء کے پیش نظر تبادلہ کا عمل روک دیا گیا ہے ۔ حکومت کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ انتخابات کے پیش نظر اس معاملہ کی عاجلانہ سماعت کی جائے۔ درخواست گزار کے وکلاء نے ایڈوکیٹ جنرل اور حکومت کے میمو پر جوابی حلفنامہ داخل کرنے کیلئے عدالت سے مہلت کی درخواست کی۔ فریقین کی سماعت کے بعد عدالت کی 23 اگست کو ٹیچرس کے تبادلوں پر سماعت سے اتفاق کیا۔