اسامہ کا بیٹا حمزہ بن لادن ہلاک ؟ ٹرمپ لاعلم

,

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن ۔ یکم ؍ اگست (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن جنہیں 2011ء میں امریکی بحریہ نے پاکستان کے ایبٹ آباد میں ہلاک کردیا تھا اور اب یہ خبریں آرہی ہیں کہ القاعدہ کے جانشین اور اسامہ کے بیٹے حمزہ بن لادن کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا امریکی عہدیداروں کے حوالے سے اس خبر کی بڑے پیمانے پر تشہیر کررہا ہے۔ این بی سی نیوز نے بتایا کہ تین امریکی عہدیداروں نے اس بات کی توثیق کی ہیکہ ان کے پاس حمزہ بن لادن کی موت کی پوری معلومات ہے۔ دوسری طرف نیویارک ٹائمز نے بھی دو امریکی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس یہ مصدقہ اطلاع ہیکہ گذشتہ دو سالوں کے دوران کئے گئے کسی آپریشن میں حمزہ بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ وائیٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب اخباری نمائندوں نے اس تعلق سے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے سوال پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ مندرجہ بالا دو اخبارات کی رپورٹس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہیکہ حمزہ بن لادن کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے فروری 2019ء میں اس کے (حمزہ) سر پر ایک ملین ڈالرس انعام کے اعلان سے قبل ہی ہلاک کیا جاچکا ہے۔ اسامہ بن لادن کے 20 بچوں میں حمزہ کا نمبر 15 واں ہے جو اسامہ کی تیسری بیوی سے پیدا ہوئے۔ حمزہ کی عمر 30 سال بتائی گئی ہے اور القاعدہ جیسی تنظیم کے حقیقی جانشین کے طور پر حمزہ ابھر رہے تھے۔ حمزہ کو ’’جہاد کا ولیعہد‘‘ بھی کہا جاتا رہا ہے جس نے اکثر ویڈیو اور آڈیو پیغامات کے ذریعہ امریکہ اور دیگر ممالک پر حملے کرنے کی ہدایتیں بھی جاری کی ہیں۔ خصوصی طور پر اپنے والد اسامہ کی امریکی بحریہ کے ہاتھوں ہلاکت کا انتقام لینے کی ہدایت ضرور دی جاتی تھی۔ ایبٹ آباد میں اسامہ کی رہائش گاہ سے جن دستاویزات کو ضبط کیا گیا ہے ان کے مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ہیکہ حمزہ کو القاعدہ کی قیادت سنبھالنے کیلئے تیار کیا جارہا تھا جبکہ امریکی بحریہ نے ایک ایسا ویڈیو بھی حاصل کیا ہے جس میں حمزہ کی شادی کی تفصیلات موجود ہیں۔ حمزہ کی شادی القاعدہ کے ہی ایک عہدیدار کی بیٹی سے ایران میں انجام پائی تھی۔

دوسری طرف حمزہ بن لادن کا محل وقوع ہمیشہ خفیہ رہا جبکہ یہ بھی کہا جاتا رہا ہیکہ اسے ایران میں مبینہ طور پر ایک مکان میں نظربند رکھا گیا ہے تاہم یہ باتیں بھی ہمیشہ چرچے کا موضوع رہیں کہ حمزہ صرف ایران ہی نہیں بلکہ شام، افغانستان اور پاکستان میں بھی قیام پذیر رہا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ ستمبر 2001ء میں امریکہ پر دہشت گردانہ حملہ کرنے (9/11) والا دہشت گرد گروپ القاعدہ کا دبدبہ دولت اسلامیہ کے ابھرنے سے بتدریج کم ہوتا چلا گیا۔ دریں اثناء انتہاء پسندوں کا پتہ لگانے والے ایک انٹلیجنس گروپ SITE کی ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر ریٹاکاٹز کا کہنا ہیکہ حمزہ بن لادن کو محض اسامہ کا بیٹا ہونے کی وجہ سے نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ وہ مغرب کو نشانہ بنانے کیلئے ہمیشہ اپنی آواز بلند کرتا رہا اور ہدایتیں جاری کیا کرتا تھا۔ کاٹز نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ حمزہ عالمی سطح پر جہادی تحریک کومستحکم کرنے کوشاں تھا اور اسے مستقبل کا ’’اسامہ‘‘ سمجھا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حمزہ حقیقتاً مارا جاچکا ہے تو یہ جہادی تحریک کیلئے بہت بڑا جھٹکا ہوگا۔