شاہی مسجد باغ عام میں مولانا احسن بن محمد الحمومی کا خطاب
حیدرآباد، 12اکتوبر (راست)مولانا ڈاکٹر احسن بن محمدالحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام نے کہا کہ والدین اپنی اولاد کے لیے بد دعا نہ کریں۔ ان کی غلطیوں پر انھیں مناسب تربیت کے ساتھ درگزر کریں۔ ہمیں اپنی اولاود کی نیکی کے گواہ بننا چاہیے۔ اس کو دنیا میں فرمابرداری کا سرٹیفیکٹ دے کر جائیے۔ ایک دوسرے کو معاف کرنا، درگزر کرنا اور ایک دوسرے سے صلح صفائی کا معاملہ کرنا بہت بڑی عادت ہے۔ معاف کرنے سے خود پروردگار عالم کو خوشی ہوتی ہے، کیونکہ معاف کرنا اللہ کی صفت ہے۔ خود حضور اکرمؐ کا معمول یہ رہا کہ آپؐ روزانہ اللہ سے ستر گناہ معافی چاہتے تھے۔ حضور اکرمؐ کی ذات سے گناہ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے میں حضور اکرمؐ سے پوچھا گیا کہ آپ باوجود معصوم ہونے کے توبہ و استغفار کرتے ہیں؟ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ میں کیوں نہ اللہ کا شکر ادا کروں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ پریشان رہتے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کے یہ ان چند مسائل ہیں؛ جن میں عام آدمی گھرا رہتا ہے جیسے: آمدنی ناکافی ہے، لوگ معاشی تنگی میں مبتلا رہتے ہیں۔ بعض لوگ اولاد نہ ہونے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔ کسی کے یہاں لڑکیوں کی شادی نہیں ہورہی ہیں۔ کوئی قرضوں میں مبتلا ہے۔ جب کہ اللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں اللہ سے معافی چاہو اللہ معاف کرنے والا اور خوب عطا کرنا والا ہے۔ اللہ سے ہمیشہ معافی مانگتے رہنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے اللہ معاف فرما دیتے ہیں۔ اللہ سے معافی چاہنے کا دوسرا فائدہ یہ کہ اللہ معافی چاہنے والے کو کبھی بھی تنگی یا قحط سالی میں مبتلا نہیں کرتے۔ اس کا تیسرا فائدہ یہ ہے کہ اللہ مال کے ذریعہ مدد کرے گا۔ یہ استغفار کا بڑا فائدہ ہے۔ ہم جس چیز کے لیے رات دن ایک کرتے ہیں اور ہمیشہ دوڑ دھوپ کرتے ہیں، اس کاراز تو استغفار میں چھپا ہوا ہے۔ استغفار سے االلہ اولاد نرینہ بھی عطا فرمائے گا۔ استغفار کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اللہ استغفار کرنے والوں کو جنت اور اس کے باغات عطا کرے گا اور زندگی بھی باغ باغ کر دے گا۔ ایک مومن کے لیے استغفار بہت بڑی دولت اور مسائل کے حل کے لیے بڑا ہتھیار بھی ہے۔ اس لیے اللہ سے بار بار معافی چاہیے۔ استغفار سے حالات درست ہوتے ہیں، معافی سے لوگوں کے درمیان نااتفاقی ختم ہوجاتی ہے۔ میاں بیوی کے جھگڑے ختم ہوتے ہیں۔ اپنے بچوں، دوستوں، بیوی، بھائیوں، بہنوں، رشتہ داروں اور سب کے ساتھ عفو و درگزر اور معافی کا رویہ اختیار کریں۔ اللہ تعالی قرآن میں ایک جگہ فرماتے ہیں کہ لوگوں معاف کرو اور دل کو صاف کرو، کیا تم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ اللہ تمہیں بھی معاف فرما دے۔ آج ہمارے اندر اتنی بخالت آ گئی ہے کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگوں سے خفا ہوجاتے ہیں۔ اپنے دل کو بڑا کیجئے اور لوگوں کو معاف کرنے کی عادت ڈالیے۔ اگر ہم لوگوں کو معاف نہیں کریں تو اللہ سے کیسے امید رکھی جائے تو وہ ہمیں معاف کردے۔ لوگوں کو معاف کر کے اللہ سے معافی چاہیے۔ اللہ ضرور معاف کرے گا۔