استنبول میں ایران اور یورپ کے درمیانایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا آغاز

   

استنبول، 25 جولائی (یو این آئی) ایران نے اقوام متحدہ کی اس قرارداد میں توسیع کی تجاویز کو آج مسترد کر دیا جو 2015 کے جوہری معاہدے کی توثیق کرتی ہے ، یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ ماہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے بمباری کے بعد ایران نے مغربی طاقتوں کے ساتھ پہلی بار براہ راست بات چیت کا آغاز کیا۔ایران، یورپی یونین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے نام نہاد ای تھری گروپ کے وفود استنبول میں ایرانی قونصل خانے پہنچے ، جہاں مذاکرات کا آغاز ہوا، اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت معائنوں کو دوبارہ شروع کرنے کا موقع فراہم کر سکتی ہے ۔یورپی ممالک، چین اور روس کے ساتھ، 2015 کے معاہدے کے باقی فریقین ہیں، جس سے امریکہ 2018 میں دستبردار ہو گیا تھا، اس معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیاں اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے اٹھا لی گئی تھیں۔اس معاہدے کو کنٹرول کرنے والی قرارداد کی میعاد 18 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے ، اس وقت اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں ایران پر سے اٹھا لی جائیں گی، جب تک کہ 30 دن پہلے ‘ اسنیپ بیک‘ میکانزم کو فعال نہ کیا جائے ۔18 اکتوبر سے 30 دن قبل اگر یہ میکانزم فعال کردیا گیا تو ایران پر یہ پابندیاں خود بخود دوبارہ نافذ ہوجائیں گی،جن میں ہائیڈرو کاربن سے لیکر بینکنگ اور دفاعی شعبوں کو ہدف بنایا گیا ہے ۔