اسد اویسی نے مسلم قائدین کو کے سی آر کے حراستی مرکز میں قید کردیا

,

   

Ferty9 Clinic

احتجاج کو نقصان پہنچانے کی کوشش، ٹی آر ایس و مجلس، بی جے پی کے خفیہ حلیف: محمد علی شبیر
حیدرآباد۔ 26 ڈسمبر (سیاست نیوز) سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو اور مجلس کے صدر اسد اویسی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسد اویسی نے تمام مسلم مذہبی قیادت کو پرگتی بھون لے جاکر کے سی آر کے حراستی مرکز میں محروس کردیا۔ چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والے تمام مذہبی قائدین اب شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں کے سی آر کی اجازت کے بغیر شرکت نہیں کرسکتے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر اور اویسی بارہا بی جے پی کے خفیہ حلیف کی حیثیت سے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ کے سی آر نے گزشتہ پانچوں برسوں میں بی جے پی حکومت کے ہر فیصلے کی تائید کی جس میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی، طلاق ثلاثہ، دفعہ 370 ، صدر اور نائب صدر جمہوریہ کا انتخاب اور نائب صدر نشین راجیہ سبھا کا الیکشن شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے ہر فیصلے کی ٹی آر ایس نے تائید کی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مجلس نے بی جے پی کی بی ٹیم کا رول ادا کرتے ہوئے مختلف ریاستوں میں سکیولر ووٹ تقسیم کرتے ہوئے بی جے پی کی مدد کی ہے۔ کے سی آر اور اسد اویسی تلنگانہ میں مخالف شہریت اور این آر سی احتجاج سے خوفزدہ ہیں جس میں ہزاروں افراد رضاکارانہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر اپنے نقلی سکیولرازم کو بچانے کے لیے احتجاج کو ہائی جیک کرناچاہتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کے سی آر شہریت قانون اور این آر سی پر تلنگانہ میں عمل نہ کرنے کے اعلان سے کیوں خوفزدہ ہیں۔ ملک کے 11 چیف منسٹرس نے شہریت قانون اور این آر سی پر عمل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کیا کے سی آر وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے بعض منظوریوں کا انتظار کررہے ہیں؟ کیا واقعی انہوں نے اپنے موقف کے اظہار کے لیے مسلم قائدین سے دو دن کا وقت مانگا ہے؟ اگر یہ درست ہے تو اسد اویسی کے بجائے کے سی آر کو یہ اعلان کرنا چاہئے تھا۔