باقی ملزمین عدالتی تحویل میں، ہندو سینا ارکان کی کارروائی پر صدر مجلس کی تنقید
حیدرآباد۔یکم ۔اکتوبر (سیاست نیوز) دہلی کی ایک مقامی عدالت نے صدر مجلس اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی سرکاری قیامگاہ پر مبینہ طور پر حملے کے پانچ کے منجملہ دو ملزمین کی ضمانت منظور کردی ہے۔ پٹیالہ ہاؤز عدالت نے ضمانت کی منظوری کے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین کا سابق میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے ۔ لہذا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انہیں فی کس 10,000 روپئے کی شوریٹی پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ قبل ازیں 22 ستمبر کو عدالت نے ایک ملزم کو ایک روزہ پولیس تحویل میں دیا تھا جبکہ باقی چار ملزمین کو 14 دنوں تک عدالتی تحویل میں دیا گیا ۔ واضح رہے کہ 21 ستمبر کی شام تقریباً 4 بجے ہندو سینا کے کارکنوں نے اسد اویسی کی قیامگاہ کے روبرو احتجاج منظم کیا۔ اشوکا روڈ پر الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر سے متصل قیامگاہ پر غنڈہ گردی کے سلسلہ میں پولیس نے 5 افراد کو حراست میں لیتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کیا تھا ۔ احتجاجیوں نے مین گیٹ کے اوپر موجود برقی بلب اور نیم پلیٹ کو نقصان پہنچایا تھا۔ سڑک پر بلب کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے کہا کہ وہ واقعہ سے لاعلم ہے اور میڈیا اور دیگر ذرائع سے اس کی اطلاع ملی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی تنظیم کے بعض کارکنوں نے احتجاج کیا ۔ وشنو گپتا نے کہا کہ اسد اویسی مسلسل مخالف ہندو بیانات دے رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کارکنوں نے اس پر احتجاج درج کرایا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے سلسلہ میں کسی کو بھی غیر قانونی طریقے اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اسد اویسی نے 21 ستمبر کو مختلف ٹوئیٹس کے ذریعہ اس واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ قومی دارالحکومت کے ہائی سیکوریٹی علاقہ میں ان کی قیامگاہ موجود ہے لیکن اب تک تین مرتبہ حملے کے واقعات پیش آئے، جب اشرار نے قیامگاہ کو نقصان پہنچایا۔ ر