اسد کا ملک سے جانے کے بعد پہلا بیان منظر عام پر

   

ماسکو : شام کی بعث حکومت کے معزول لیڈر بشار الاسد نے 8 دسمبر کو اپنے ملک سے فرار ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے لڑائی کے دوران روسی اڈے میں پناہ لی تھی اور ماسکو کے حکم پر انہیں وہاں سے لے جایا گیا تھا۔بشار الاسد نے معزول بعث حکومت کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے فرار ہونے کے بارے میں ایک تحریری بیان دیا۔بشار الاسد نے دعویٰ کیا کہ انہیں ‘سیکیورٹی وجوہات’ کی بنا پر بیان دینے میں وقت لگا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شام سے ان کے فرار کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی اور وہ 8 دسمبر کی صبح تک دارالحکومت دمشق میں رہے اور اپنی ذمہ داریاں جاری رکھی۔اسد نے دلیل دی کہ جب باغی دمشق پہنچے تو وہ روس کے ساتھ مل کر جھڑپوں کا انتظام کرنے کے لیے لازکیہ گئے اور جب وہ حمیم فوجی اڈے پہنچے تو یہ واضح ہو گیا کہ حکومتی افواج اپنی فوجی پوزیشن کھو چکی ہیں۔بشار الاسد، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ جس روسی فوجی اڈے پر انہوں نے پناہ لی تھی، اس پر بھی ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 8 دسمبر کی شام کو ماسکو نے حمیم ایئر بیس کمانڈ کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر روس سے ان کیلیے انخلا کا انتظام کرے۔اسد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان واقعات کے دوران کبھی پیچھے ہٹنے یا پناہ حاصل کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔
اسد حکومت کے خاتمہ کے بعد دمشق سے پہلی پرواز روانہ
دمشق : شام کے صدر بشارالاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد دمشق سے پہلی پرواز روانہ ہو گئی۔ دمشق کے ایئر پورٹ سے پہلی پرواز حلب کیلئے روانہ ہوئی ہے۔دمشق سے اڑان بھرنے والے طیارہ میں صحافیوں سمیت 32 مسافر سوار ہیں۔واضح رہے کہ دمشق ایئرپورٹ سے 8 دسمبر کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلی پرواز ہے۔اس سے قبل 15 دسمبر بروز اتوار کی دوپہر سے شام کی نئی عبوری انتظامیہ نے ملک کی فضائی حدود کھول دی تھیں۔