تل ابیب : 5 اکٹوبر ( ایجنسیز ) اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ زیرِ محاصرہ غزہ کے تین اسٹریٹجک مقامات پر طویل المدتی فوجی موجودگی برقرار رکھے گا اور یہ فوجی موجودگی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدہ اور امریکی صدڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے تحت مرحلہ وار فوجی انخلا کے بعد بھی جاری رہے گی۔اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کی، نامعلوم ذرائع کے حوالے سے شائع کردہ، خبر کے مطابق اسرائیلی حکام نیزیرِ محاصرہ غزہ کے تین اسٹریٹجک مقامات پر فوجی موجودگی کے منصوبہ کی تفصیلات واشنگٹن کو فراہم کر دی ہیں۔منصوبہ میںغزہ کی سرحدوںکے اندر ایک بفر زون میں پوزیشنیں برقرار رکھنا شامل ہے۔ غزہ سرحدوں کی اندر اس بفرزون کی پیمائش کی وضاحت نہیں کی گئی لیکن مصری سرحد کے ساتھ فلاڈلفی راہداریاور غزہ شہر کے محلّے’شجاعیہ’ کے مشرق میں تل المنطار پہاڑی المعروف ‘تل السبعین’ بفر زون میں شامل ہیں۔کان کے مطابق تل المنطار پہاڑی سطح سمندر سے 70 میٹر بلند ہے اور اسرائیل کو غزہ شہر اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ سمیت شمالی غزہ کے بڑے حصوں پر وسیع بصری اور فائر کنٹرول فراہم کرتی ہے۔نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان مقامات کو اسرائیل نے میدان میں برتری اور نگرانی کی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کے لیے ‘انتہائی اہم’ قرار دیا ہے اور واشنگٹن بھی ‘اسرائیل کی ضرورت کو سمجھتا ہے’۔خبر کے مطابق منصوبے کی رْو سے اسرائیلی فوج کے جنگی علاقوں سے انخلا کا آغاز تمام قیدیوں کی بازیابی کے بعد ہو گا۔ابتدائی طور پر فوج غزہ کے اندر پوری ‘زرد لائن’ کے ساتھ ساتھ عارضی طور پر دوبارہ تعینات ہوگی اور بعد میں ‘سرخ لائن’ تک پیچھے ہٹ جائے گی۔ اس پورے مرحلے میں بیک وقت حفاظتی انتظام کی خاطر امریکی کمانڈمیں غیر ملکی فوجیں بھی متعین کی جائیں گی۔نشریاتی ادارے کے مطابق آخری مرحلے میں، اسرائیلی فوجیں غزہ کی سرحدوں کے ساتھ تعینات ہوں گی اور’مستقبل کے سکیورٹی خطرات کو روکنے کے لئے’ فلاڈلفی راہداری اور تل المنطار پہاڑی پر کنٹرول برقرار رکھیں گی۔مصر نے ہفتہ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ، قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات پر بات چیت کی خاطر،پیر کے روز اسرائیل اور حماس کے وفود کی میزبانی کرے گا۔ٹرمپ نے جمعہ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ حماس ‘پائیدار امن کے لیے تیار ہے’ اور اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ ‘غزہ پر بمباری فوراً روک دے’ تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔تاہم ہفتہ کے روزجاری کردہ بیان میںانہوں نے کہا تھا کہ حماس کی منظوری کی صورت میں جنگ بندی ‘فوری طور پر نافذالعمل ‘ ہو جائے گی۔29 ستمبر کو، ٹرمپ نے اپنا 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا جو اسرائیل کی منظوری کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی، اور حماس کو غیر مسلح کرنے پر مشتمل ہے۔