واٹس ایپ سے ہندوستان کا احتجاج، شرپسند پیغامات کے مصدر کا پتہ چلانے پر اصرار
نئی دہلی ۔ یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے واٹس ایپ کی طرف سے پیگاسس ہیکنگ واقعہ پر حکومت کے ساتھ جون سے تاحال کئی مرحلوں میں ہوئی بات چیت کے دوران کوئی انکشاف نہ کئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کے ایک سینئر ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ سوال کیاکہ آیا پتہ چلانے اور احتساب کے اقدامات سے حکومت کو روکنے کے لئے یہ واٹس ایپ کا پچھلے دروازہ سے کیا جانے والا حفاظتی اقدام تو نہیں ہے۔ حکومت نے ہیکنگ کے اس واقعہ کے انکشاف کے وقت پر بھی سوال اُٹھایا کیوں کہ یہ انکشاف بالخصوص ایک ایسے وقت ہوا ہے کہ جب ملک میں سوشیل میڈیا کے غلط استعمال کی لعنت کو روکنے کے قواعد کی پیشکشی کے لئے سپریم کورٹ سے حکومت نے تین ماہ کا وقت طلب کیا ہے۔ ذرائع نے کہاکہ حکومت بہرحال اس قسم کے غلط و شرپسندانہ پیغامات کے مواد تفصیلات کا نہیں بلکہ اس کے ذرائع اور مصدر کا پتہ معلوم کرنے کے لئے بدستور اصرار کرے گی۔ فیس بُک کے مملوکہ واٹس ایپ کے دنیا بھر میں 1.5 ارب استعمال کنندگان ہیں جن میں صرف ہندوستان کے ہی 40 کروڑ افراد شامل ہیں۔ بالخصوص ہجومی تشدد کا سبب بننے والی غلط اطلاعات پھیلانے کی مہم میں اس پلیٹ فارم کے بیجا استعمال پر واٹس ایپ کو پہلے ہی حکومت کی تنقید و مذمت کا سامنا ہے۔ واٹس ایپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ بعض نامعلوم اداروں کی طرف سے اسرائیلی جاسوسی مالاویر پیگاسس کے ذریعہ دنیا بھر کے متعدد جرنلسٹوں اور انسانی حقوق کارکنوں کی جاسوسی کی جارہی ہے۔ ان میں چند ہندوستانی جرنلسٹس اور انسانی حقوق کارکن بھی شامل ہیں۔