غزہ ۔30 جولائی ۔ ( ایجنسیز ) 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے حملوں میں مزید 83 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جس میں امداد کیلئے منتظر درجنوں فلسطینی بھی شامل ہیں۔ادھر بھوک کی شدت سے اموات کی تعداد 88 بچوں سمیت 147 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کی بدترین صورتحال جنم لے رہی ہے۔اقوامِ متحدہ نے غزہ میں امداد کی ترسیل میں کسی قسم کی رکاوٹ، فوری اور مستقل انسانی جنگ بندی اور امدادی اداروں کو غزہ میں مکمل رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ میں بھوک سے ہونے والی اموات پر اقوام متحدہ ایجنسی کو تشویش
نیویارک۔30 جولائی ۔ ( یو این آئی ) اقوام متحدہ سے متعلقہ فوڈ سیکورٹی ایجنسی نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کو اس وقت ’بدترین قحط‘ کا سامنا ہے ۔انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسفکیشن(آئی پی سی) ایجنسی نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہاں تنازعات کی شدت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی وجہ سے خوراک، دیگر ضروری سامان اور خدمات میں زبردست کمی آئی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہاں بھوک، غذائی قلت اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اس انتباہ کا مقصد تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر فوری توجہ مبذول کرانا ہے۔ اپریل سے وسط جولائی کے درمیان 20,000 سے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کیلئے داخل کیا گیا تھا۔ ان میں سے 3000 سے زیادہ شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ایجنسی نے اپنے الرٹ میں کہا ہے کہ دشمنی ختم ہونی چاہیے اور لوگوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر فوری کارروائی کی جانی چاہیے ۔دریں اثنا، بین الاقوامی برادری اسرائیل پر ناکہ بندی اٹھانے ، غزہ کو امداد بھیجنے اور جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے ۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ میں ’حقیقی قحط‘ ہے ۔ یہ بیان اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے پہلے بیانات کے برعکس ہے ، جنہوں نے اصرار کیا تھا کہ وہاں کوئی قحط نہیں ہے ۔