اسرائیلی حملوں کے شہیدوں میں ایک تہائی بچے :فلسطینی وزیر

,

   

لگ بھگ ہر گھر ماتم کدہ۔منگل کو پہلی بار غزہ میں جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل میں ہلاکتوں کی پردہ پوشی

غزہ: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ مزاحمت اور اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد میں ایک تہائی بچے ہیں۔ یہ بات فلسطینی وزیرصحت مائی الکیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی جب کہ بین الاقوامی بچوں کی تنظیم سیو دل چلڈرن نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں۔البتہ منگل کو 10 روزہ مدت میں پہلی مرتبہ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں پر حملوں میں سات ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ فی الوقت اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد کا تعیّن کرنا مشکل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہیں کہ اس کا کسی ہنگامی صورت حال سے بھی کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔اسرائیل کے غزہ اور غربِ اردن پر مسلسل حملوں کے بعد فلسطینی بچوں کو فوری نفسیاتی مشاورت و رہ نمائی کی ضرورت ہے ۔اسرائیل نے گذشتہ پیر سے غزہ اور غرب اردن کے علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ان میں 220 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ا اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے اوروہ عام فلسطینیوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے گذشتہ پیر سے جاری فضائی حملوں میں صرف غزہ میں 200 افراد شہید اورہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور اس کے نیچے دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے ۔اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے ۔وزیرصحت مائی الکیلا کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں زخمیوں کے لیے علاج معالجے کی دستیاب سہولتیں کم پڑتی جارہی ہیں اور ہم وہاں امدادی ٹیموں کی تعداد میں اضافے پر غور کررہے ہیں۔قبل ازیں لندن میں قائم حقوق اطفال کے لیے کام کرنے والی غیرسرکاری بین الاقوامی تنظیم ‘سیودی چلڈرن’ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں۔اس نے اتوار کو ایک بیان میں بتایاکہ‘‘غزہ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ان میں 366 بچّے شامل ہیں۔اس کا یہ مطلب ہے کہ غزہ میں 14 مئی کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ہر گھنٹے میں تین بچّے زخمی ہورہے ہیں۔سیو دی چلڈرن نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔اس کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے 58 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔تنظیم کے غزہ میں کنٹری ڈائریکٹر جیسن لی کا کہنا ہے کہ ‘‘غزہ میں گذشتہ ایک ہفتے میں قریباً 60 بچے شہید ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی برادری کے (جنگ روکنے کے لیے ) کسی اقدام سے قبل اور کتنے خاندانوں کو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑے گا؟فضائی حملوں میں اپنے گھروں کی تباہی سے بے گھرہونے والے بچّے کہاں جائیں؟سیودی چلڈرن کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شہر میں برقی رو اور ایندھن کی بہم رسانی کا نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے۔