غزہ ،21ستمبر(یو این آئی )اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی اور دیگر علاقوں پر شدید حملے جاری رکھے ، جن میں 90 فلسطینی مارے گئے ، جن میں سے 70 افراد صرف غزہ سٹی میں مارے گئے ۔ فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق، الــصبرہ محلے میں دغموش خاندان کے گھر پر فضائی حملے میں 11 افراد جاں بحق ہوئے ۔ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب آسٹریلیا، بیلجیم، برطانیہ اورکناڈا سمیت 10 ممالک پیر کو باضابطہ طور پر آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں، جس سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے پہلے بڑی سیاسی ہلچل متوقع ہے ۔ اسرائیل کی زمینی کارروائی اور بلند عمارتوں کو منہدم کرنے کی مہم تیز ہو گئی ہے ۔ فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں تقریباً 20 ٹاور بلاکس تباہ کیے گئے جبکہ اندازاً 3 لاکھ 50 ہزار لوگ غزہ سٹی چھوڑ چکے ہیں، تاہم اب بھی 6 لاکھ سے زائد شہری وہاں محصور ہیں۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی جانیں شدید خطرے میں ہیں کیونکہ اسرائیل کے بمباری اور پیش قدمی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے ۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو۔ تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، بیشتر ڈھانچے تباہ اور آبادی بے گھر ہو چکی ہے ۔ الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا کہ حملوں میں ان کا بھائی اور بھابھی بھی جاں بحق ہوئے ، جس نے اسپتال کے عملے کو بھی شدید صدمے سے دوچار کر دیا۔
غزہ میں پانی کی شدید قلت
غزہ، 20 ستمبر (یواین آئی)غزہ میں انسانی المیے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جہاں شہری بیک وقت بھوک اور پیاس کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی محاصرے اور فوجی کارروائیوں کے باعث پانی اور نکاسی کا نظام تقریباً تباہ ہو چکا ہے ، جبکہ امداد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ غزہ کی بلدیہ نے ہفتے کے روز بیان میں کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے پیاس اور وباؤں کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے ، کیونکہ شہر کو روزانہ درکار پانی کا صرف 25 فی صد دستیاب ہے ۔ اس وقت تقریباً 15 ہزار مکعب میٹر پانی اسرائیلی لائن “میکروت” سے آ رہا ہے جو غیر مستحکم ہے ، جبکہ 10 ہزار مکعب میٹر مقامی کنوؤں سے نکالا جا رہا ہے ، مگر یہ مقدار شہری ضرورت سے کہیں کم ہے ۔