اسرائیلی رویے کے بارے میں انٹلیجنس معلومات پر امریکی نظر

   

واشنگٹن: پولیٹیکو میگزین نے دو باخبر ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکہ گذشتہ 7 اکتوبر کو غزہ میں اسرائیل اور حماس کی فوجی نقل و حرکت کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کر رہا ہے اور تفصیلی تخمینہ لگا رہا ہے۔میگزین نے کہا کہ معلومات اور تخمینوں میں اسرائیل اور حماس کے اہداف، ہر فریق کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ہتھیار اور دونوں فریقوں کی ممکنہ ہلاکتوں کی تعداد شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے یہ واضح ہو سکتا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنے پاس موجود معلومات کے مطابق بات کر رہے تھے جب انہوں نے منگل کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں ”اندھا دھند بمباری” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔پولیٹیکو نے رپورٹ کیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمانوں نے کل جمعرات کو اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن انہوں نے پہلے عوامی طور پر کہا تھا کہ محکمہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔امریکی قانون سازوں نے انتظامیہ سے حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی جانب سے امریکی انٹیلی جنس اور ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔چہارشنبہ کو سی این این کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ’ان گائیڈڈ‘ بموں کا بے دریغ استعمال کررہا ہے جس سے شہریوں کا بے پناہ جانی نقصان ہو رہا ہے۔گذشتہ روز غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا تھا کہ پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 18,787 ہو گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد بڑھ کر 50,897 ہو گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جمعرات کو تصدیق کی کہ امریکہ کو امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ”جلد سے جلد بند ہو جائے گی”، جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید کوششیں کرے۔[