اسرائیلی فوج غزہ میں امداد کے متلاشی ایک ہزار فلسطینی شہید کرچکی

,

   

حماس کو ختم کرنے کا بہانہ،بھوک کے شکار مریضوں کی دواخانوں کو لگاتار منتقلی: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ، 23 جولائی (یو این آئی) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ‘غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن’ (جی ایچ ایف) کے قیام کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز نے غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے ۔ڈان میں شائع خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق یہ فاؤنڈیشن 26 مئی کو اس وقت قائم کی گئی تھی جب اسرائیل نے غزہ میں 2 ماہ سے زائد عرصے تک اشیائے خور و نوش کی ترسیل بند رکھی، جس کے بعد قحط کے خدشات بڑھ گئے تھے ۔فاؤنڈیشن کے کاموں کے دوران امدادی مراکز پر بدنظمی اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے راشن لینے والوں پر روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں، جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان ثمین الخیطان نے اے ایف پی’ کو بتایا کہ ‘غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے کام شروع ہونے کے بعد سے خوراک لینے کی کوشش میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 21 جولائی تک ہمارے پاس ایک ہزار 54 فلسطینیوں کے شہید ہونے کا ریکارڈ موجود ہے ، جن میں سے 766 جی ایچ ایف کے مراکز کے قریب اور 288 اقوام متحدہ اور دیگر امدادی قافلوں کے آس پاس شہید کیے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار زمینی ذرائع، طبی ٹیموں، انسانی حقوق و امدادی تنظیموں کی رپورٹس کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔ادھر غزہ کے سب سے بڑے ہاسپٹل کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک کے باعث 21 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ اسرائیل کی جانب سے حملے مسلسل جاری ہیں۔الشفا میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں بھوک کا شکار نئے مریض ہر لمحے ہاسپٹلوں میں لائے جا رہے ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ ‘ہم ایسے خطرناک مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں بھوک سے اموات کی تعداد ناقابلِ تصور ہو سکتی ہے۔غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی خوراک اور بنیادی ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت کا شکار ہے اور شہریوں کو محدود مقامات سے امداد حاصل کرتے وقت بھی اسرائیلی حملوں کا سامنا ہے ۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو اپنی تقریر میں غزہ کو ایک ‘ہولناک تماشہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘یہ حالیہ تاریخ میں ہلاکتوں اور تباہی کی ایک بے مثال صورت ہے۔امدادی مراکز پر بدنظمی اور قتل کے مناظر فاؤنڈیشن کے قیام کے بعد معمول بن چکے ہیں۔منگل کی صبح غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ بھر میں حملوں کے دوران کم از کم 81 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں 31 وہ افراد شامل ہیں جو امداد کے منتظر تھے ، یہ حملے اس وقت شروع ہوئے جب اسرائیلی ٹینک جنوبی اور مشرقی دیر البلح میں داخل ہوئے ۔الجزیرہ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل نے اس کی طبی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ادارے کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ غزہ سٹی کے مغرب میں واقع الشاطی کیمپ پر حملے میں کم از کم 13 افراد شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دیر البلح میں بھی 2 افراد شہید ہوئے ۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئسز نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے عملے کی رہائش گاہ میں داخل ہو کر خواتین اور بچوں کو باہر نکالا، جب کہ مرد عملے کو ہتھکڑیاں لگا کر برہنہ کر کے اسلحے کی نوک پر تفتیش کی گئی۔رومن کیتھولک چرچ کے اعلیٰ ترین رہنما اور لاطینی پیٹریارک پیرباتیسٹا پزابیلا نے منگل کو یروشلم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو اخلاقی لحاظ سے ناقابلِ قبول قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے دیکھا کہ مرد لوگ گھنٹوں دھوپ میں کھڑے محض ایک وقت کے کھانے کی امید میں انتظار کر رہے ہیں۔