اسرائیلی فوج کا خود غزہ میں جنگی جرائم کے خدشات کا انکشاف

   

Ferty9 Clinic

غزہ۔ 8 نومبر (یواین آئی) غزہ کی پٹی میں دو سالہ خون ریز جنگ کے بعد پانچ سابق امریکی ذمہ داران نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے گزشتہ سال ایسی خفیہ معلومات حاصل کیں جن سے پتہ چلا کہ اسرائیلی فوج کے قانونی مشیروں نے اپنی ہی کارروائیوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں امریکی ہتھیاروں سے کی جانے والی بعض کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔ ان معلومات نے امریکی فیصلہ سازوں کو حیران کر دیا کیونکہ یہ اسرائیلی حکومت کے سرکاری موقف کے برعکس تھیں۔امریکی ذمے داران کے مطابق یہ معلومات امریکی فیصلہ سازوں کے لیے حیران کن تھیں کیونکہ انھوں نے اشارہ دیا کہ اسرائیلی فوج کے اندر ہی اپنی کارروائیوں کی قانونی حیثیت پر شکوک پائے جاتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے سرکاری موقف سے متصادم بات تھی جو ہمیشہ اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتا آیا ہے ۔ دو امریکی ذمہ داران کے مطابق یہ معلومات وسیع سطح پر اس وقت سامنے آئیں جب سابق صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے آخری مہینوں میں، دسمبر 2024 میں کانگریس کو بریفنگ سے قبل ان کا اشتراک کیا گیا۔ امریکی حکام نے بتایا کہ شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں نے قانونی خدشات کو بڑھایا کہ شاید اسرائیل کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں۔ تاہم ان خفیہ رپورٹوں میں ان مخصوص واقعات کی نشان دہی نہیں کی گئی جن کے سبب اسرائیلی مشیر تشویش میں مبتلا ہوئے ۔ ان انکشافات کے بعد قومی سلامتی کونسل میں بین الادارتی اجلاس ہوا، جہاں مختلف اداروں کے مشیروں نے غور کیا کہ ان نتائج پر کیا ردِ عمل دینا چاہیے ۔ اگر امریکہ با ضابطہ طور پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتا تو امریکی قانون کے تحت اسے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی اور انٹیلی جنس تعاون روکنا پڑتا۔ دسمبر میں ہونے والی ان مشاورتوں میں وزارتِ خارجہ، دفاع، انٹیلی جنس ادارے اور وائٹ ہاؤس کے نمائندے شامل تھے ۔