اسرائیلی فوج کا غزہ کے تمام علاقوں کے رہائشیوں کو انخلاء کا حکم

,

   

مشرق اور مغرب کے تمام رہائشیوں کو صرف جنوب کے المواصی کی جانب کوچ کرنے فوجی ترجمان اویخائی ادرعی کا ایکس پر پوسٹ

تل ابیب ۔ 9 ستمبر (ایجنسیز) اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح غزہ شہر کے تمام علاقوں سے رہائشیوں کو انخلا کا حکم دیا اور انہیں الرشید کوریڈور کے ذریعے المواصی کے انسانی ہمدردی والے علاقہ کی طرف جانے کی ہدایت کی۔فوجی ترجمان اویخائی ادرعی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں خبردار کیا کہ “غزہ کے رہائشی اور اس کے تمام علاقوں میں موجود افراد، پرانے شہر اور مشرقی تفاح سے لے کر مغرب میں سمندر تک، فوری طور پر جنوب میں المواصی کی طرف نکل جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج فیصلہ کن کارروائی کے لیے پرعزم ہے اور “غزہ شہر کے علاقہ میں بھرپور طاقت سے کام کرے گی، جیسا کہ اس نے پورے علاقہ میں کیا ہے۔”انخلا کے احکامات اس سے پہلے بھی آئے ہیں۔ جب اسرائیلی فوج ایک نئے حملے کی تیاری کر رہی تھی تاکہ اس خطے کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کیا جا سکے، جو عالمی سطح پر پورے علاقہ کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ فضائیہ نے گزشتہ دو دنوں میں غزہ میں 50 رہائشی ٹاور تباہ کر دیے ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ تو صرف اس بڑے فوجی آپریشن کی ’’ابتداء‘‘ ہے۔ جس کے لیے اسرائیلی افواج تیار ہیں۔ انہوں نے غزہ کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: “غزہ کے عوام، میری بات غور سے سنو: تمہیں خبردار کر دیا گیا ہے، وہاں سے نکل جاؤ۔”اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتس نے بھی غزہ شہر کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ انہوں نے پیر کو “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا: “آج ایک زبردست طوفان غزہ شہر کے آسمان کو ہلا دے گا اور دہشت گردی کے ٹاوروں کی چھتیں لرزیں گی۔” ان کے بقول یہ “حماس کے رہنماؤں اور کارکنوں کے لیے آخری وارننگ ہے، چاہے وہ غزہ میں ہوں یا باہر کے پرتعیش ہوٹلوں میں۔” انہوں نے کہا: “یرغمالیوں کو رہا کرو اور اپنے ہتھیار ڈال دو، ورنہ غزہ تباہ ہو جائے گا اور تم بھی۔”غزہ شہر، جہاں دس لاکھ فلسطینی رہتے ہیں، اس پر قبضہ جنگ بندی کی کوششوں کو مزید مشکل بنا رہا ہے، جو تقریباً دو سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے سوائے اس مشن کو مکمل کرنے اور حماس کو شکست دینے کے، کیونکہ وہ ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتی ہے۔دوسری جانب فلسطینی تحریک کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں ہی ہتھیار ڈالے گی۔
امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششیں اب تک اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر کامیاب نہیں ہو سکیں۔اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کا اعلان کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ پانچ لاکھ افراد “تباہ کن” حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔