تل ابیب: اسرائیلی فوج کے نئے سربراہ نے ساتھ اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے تاریخی حملے کی پہلے سے کرائی گئی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ٹیم مقرر کر دی ہے ۔ ٹیم کے سینیئر ریزرو آفیسر تحقیقات کا از سر نو جائزہ لے کر اپنی فائنڈنگ کو ایک رپورٹ کی صورت پیش کرے گی۔یاد رہے سات اکتوبر کو اسرائیل پر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے عسکری ونگ کے غیر معمولی حملے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف اسرائیلی فوج کے اعلیٰ ترین فوجی حکام کر چکے ہیں اور متعدد نے اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے استعفے بھی دیے ہیں۔یہ بات اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بتائی ہے ۔ ہفتے ہی کے روز اس سے قبل فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنوبی لبنان سے آنے والے درجنوں راکٹ روک دیے ہیں۔ایک فوجی ذمہ دار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب چھ راکٹ فائر کیے گئے تھے ۔ جن میں سے تین کو اسرائیل کے اندر روکا گیا۔وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کاٹز نے اس راکٹ حملے کے بعد لبنان میں ‘ دہشت گردوں’ کے درجنوں ٹھکانوں پر حملے کا حکم دیا ہے ۔ تاہم راکت حملے کی ذمہ داری ابھی تک حزب اللہ سمیت کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔اسی بارے میں اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ درجنوں راکٹوں کو روکا گیا ہے ۔ یہ راکٹ حزب اللہ نے فائر کیے تھے ۔ فوجی ترجمان کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ نومبر 2024 کی جنگ بندی کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے کہ لبنان کی سرحد کی طرف سے راکٹ اسرائیل پرراکٹ فائر کیے گئے ہیں۔
