غزہ، 10 جون (یو این آئی)اسرائیلی فورسز نے غزہ میں جاری تازہ کارروائیوں میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے ، شہید ہونے والوں میں سے بعض افراد امداد کے منتظر تھے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کمانڈوز نے فریڈم فلوٹیلا کو غزہ کے ساحل سے 100 ناٹیکل میل دور سے اپنے قبضے میں لے کر اسرائیلی بندر گاہ پہنچا دیا ہے ۔ لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے ) نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی لبنان کے شہر شیبہ کے قریب ڈرون حملہ کیا ہے ۔ حملے میں باپ بیٹا ہلاک اور دوسرا بیٹا زخمی ہوا ہے ۔ نومبر میں حزب اللہ کے ساتھ طے پانے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیل جنوبی لبنان میں تقریباً روزانہ فضائی حملے کر رہا ہے ، جس کے نتیجے میں اکثر شہادتیں معمول بن چکی ہیں۔ دوسری جانب فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی کشتی میڈلین کے بعد تیونس کا امدادی قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کو’توڑنے ‘کے لیے غزہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ سیکڑوں افراد جن میں بنیادی طور پر تیونس کے باشندے شامل ہیں ان کا ایک بڑا زمینی قافلہ ہے فلسطینی سرزمین پر محاصرہ توڑنے کے لیے ساحلی علاقے کے لیے رواں دواں ہے ۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ نو بسوں کا قافلہ غزہ میں امداد نہیں لا رہا ہے بلکہ اس کا مقصد اس علاقے کی ناکہ بندی کو توڑ کر ایک علامتی عمل کرنا ہے جسے اقوام متحدہ نے زمین کا سب سے غذائی قلت کا مقام قرار دیا ہے ۔کارکن جواہر چنہ نے کہا کہ سمود قافلہ، جس کا عربی میں مطلب ثابت قدمی ہے اس میں ڈاکٹر شامل ہیں اور اس کا مقصد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہفتے کے آخر تک پہنچنا ہے ۔
حماس ۔اسرائیل مذاکرات میں ایران بھی شریک :ٹرمپ
واشنگٹن، 10 جون (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں ایران بھی شامل ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے ، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں اور ایران بھی دراصل ان میں شریک ہے ، اور ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے ، ہم یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں’۔ ٹرمپ نے اس پر مزید وضاحت نہیں کی اور وائٹ ہاؤس نے ایران کی شمولیت کی تفصیلات سے متعلق فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔امریکہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے ۔