تل ابیب ۔ 10 اگست (ایجنسیز) اسرائیلی وزیراعظم بنجامین نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر فوجی کنٹرول کے منصوبہ کی سکیورٹی کابینہ سے منظوری کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل اسموٹرچ نے حکومت گرانے کی دھمکی دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسموٹرچ نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ اگر وزیراعظم فوج کو فیصلہ کن فتح کی طرف نہیں لے جا سکتے تو بہتر ہے کہ سب کچھ روک کر عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے نیتن یاہو فوج کو فیصلہ کن جیت دلوانا ہی نہیں چاہتے۔دو روز قبل کابینہ نے نیتن یاہو کی تجویز منظور کی تھی، جس میں غزہ پر فوجی کنٹرول کا منصوبہ شامل ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ حماس کو ہٹاکر ایسی سول حکومت قائم کرنا ہے جس میں حماس اور فلسطینی اتھارٹی دونوں شامل نہ ہوں۔
اسرائیل کی ہزاروں نئے فوجیوں کی بھرتی کی منظوری
تل ابیب ۔ 10 اگست (ایجنسیز) اسرائیلی کابینہ کی جانب سے آج اتوار کے روز وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی پیش کردہ “غزہ پر قبضے” کی منصوبہ بندی کی با ضابطہ منظوری متوقع ہے۔ دو روز قبل سیکیورٹی کابینہ نے اس کی منظوری دے چکی ہے۔اسرائیلی چینل 13 کے مطابق، حکومت سے یہ بھی توقع ہے کہ وہ ہزاروں اضافی فوجیوں کو طلب کرنے کی منظوری دے گی۔ اگرچہ گزشتہ شام ہزاروں اسرائیلیوں اور غزہ میں قید یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اس منصوبے اور محصور فلسطینی علاقے میں فوجی کارروائی کے توسیعی منصوبوں کے خلاف احتجاج کیا۔اس منصوبے میں بڑے پیمانے پر اور وسیع فوجی طاقت کا استعمال اور غزہ شہر کے مختلف حصوں پر تدریجی قبضے کی کارروائیاں شامل ہیں۔مزید یہ کہ وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق اس میں “جنگی علاقوں سے باہر فلسطینی شہریوں کو انسانی امداد کی تقسیم” کی شق بھی شامل ہے، جسے مبصرین نے شہریوں کو غزہ شہر سے نکال کر جنوبی علاقے کی طرف دھکیلنے اور “جبری نقل مکانی” کی کوشش کے طور پر بیان کیا ہے۔ادھر ذرائع نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ منصوبے کے تحت غزہ شہر کو گھیر کر تقریباً دس لاکھ افراد کو نئے قائم ہونے والے داخلی علاقوں میں منتقل کیا جائے گا اور کھانے کی تقسیم کے لیے 12 اضافی مراکز قائم کیے جائیں گے۔