اسرائیلی وزیر ایتمار بن گویر کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا

,

   

عرب اور مسلمان ممالک کی جانب سے شدید مذمت‘خطہ میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ
یروشلم ۔ 4 اگست (ایجنسیز) مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں سینکڑوں انتہا پسند یہودیوں کے ساتھ دھاوا بولنے کے بعد عرب اور اسلامی دنیا کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے کمپاونڈ میں سینکڑوں انتہا پسند یہودیوں کے ساتھ کل دھاوا بول دیا تھاجس کے بعد عرب اور اسلامی دنیا نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اس نوعیت کی بار بار کی جانے والی خلاف ورزیاں خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہی ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اردن نے بھی مسجد اقصیٰ پر یلغار کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک باضابطہ بیان میں کہا کہ یہ اقدام مسجد اقصیٰ کے تاریخی و قانونی اسٹیٹس کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی صریح پامالی ہے۔ عمان حکومت نے واضح کیا کہ مسجد اقصیٰ اپنی مکمل 144 دونم اراضی کے ساتھ صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے اور اسرائیل کو اس پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں۔ ادھر فلسطینی صدراتی دفتر نے بن گویر کے اقدام کو نہایت اشتعال انگیز اور اسرائیلی حکومت کی انتہا پسند پالیسیوں کا عکاس قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ موجودہ حکومت کے فاشسٹ رجحانات اور تصادم کو ہوا دینے والی پالیسیوں کا ثبوت ہے۔ فلسطینی قیادت نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مسلسل خلاف ورزیوں کو روکے اور اسرائیل کو عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی پر جواب دہ ٹھہرائے۔ اسی طرح عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ نے بھی مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ دونوں اداروں نے اس اقدام کو مسلمانوں کے جذبات کو شدید مجروح کرنے والا اور القدس میں مقدساتِ اسلامی پر ہاشمی وصایت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات نہ صرف مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں بلکہ خطہ میں امن و استحکام کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو خطرہ میں ڈال دیتے ہیں۔