تل ابیب، 11 جون (یو این آئی)اسرائیل میں اپوزیشن کی درخواست پر پارلیمنٹ (کنیسٹ) چہارشنبہ کے روز خود کو تحلیل کرنے کے لیے ابتدائی ووٹنگ انجام دے رہی ہے ۔ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جسے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد کے شراکت داروں کی جانب سے بھی حمایت مل سکتی ہے ، خاص طور پر ایسے وقت میں جب فوج میں مزید کٹر یہودیوں (حریدیم) کی بھرتی سے متعلق قانون پر شدید تنازع جاری ہے ۔ادھر نیتن یاہو نے کنیسٹ تحلیل کرنے کے قانون پر ووٹنگ کو مؤخر کرانے کی سر توڑ کوششیں تیز کر دی ہیں۔ انھوں نے مذہبی جماعتوں (شاس اور یہدوت ہتوراہ) کے ساتھ ساتھ کنیسٹ کی خارجہ و سلامتی کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلشٹائن پر دباؤ بڑھایا ہے تاکہ مزید وقت حاصل کیا جا سکے ۔اسرائیلی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے حریدیم سے کہا ہے کہ اس وقت ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے ، جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔روزنامہ “اسرائیل ہیوم” کے مطابق نیتن یاہو نے حریدیم پر اس قانون کی حمایت سے باز رہنے کے لیے بھاری دباؤ ڈالا ہے ۔ موجودہ حکومتی اتحاد کے پاس 68 نشستیں ہیں، جب کہ اقتدار میں رہنے کے لیے کم از کم 61 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاہم، یاد رہے کہ کنیسٹ تحلیل کرنے کا قانون صرف ابتدائی مرحلے میں پیش ہو رہا ہے ، اور اسے مکمل نافذ ہونے کے لیے مزید تین مراحل میں منظوری درکار ہو گی۔ اس کے بعد پھر کنیسٹ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کی تاریخ طے ہو سکے گی۔دوسری جانب اپوزیشن کی جماعتیں، جن میں یائر لیپڈ کی “یش عتید” اور سابق وزیر دفاع ایویگدور لیبرمین کی “اسرائیل بیتنا” شامل ہیں، اس ہفتے کے دوران کنیسٹ تحلیل کرنے کے لیے قانونی مسودے پیش کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔موجودہ اسرائیلی حکومت کا قیام 2022 کے آخر میں عمل میں آیا تھا، اور قانون کے مطابق اس کی مدت 2026 کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے ، جب تک قبل از وقت انتخابات نہ ہوں۔