اسرائیلی یر غمالیوں کی رہائی کیلئے ارکان خاندان کا مظاہرہ

   

وہ شہری ہیں، فوجی نہیں‘ ایک دوسرے کے یرغمالیوں کے تبادلہ کامطالبہ

تل ابیب :اسرائیل کے کئی مقامات پر یر غمالیوں کی رہائی کیلئے زبردست مظاہر ہوئے۔ اسرائیلی ترغمالیوں کے ارکان خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی واپسی چا ہتے ہیں ۔یرغمالی خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کا حکومت سے بمشکل کوئی رابطہ ہوا ہے۔ 38 سالہ انبال زچ نے کہا، جس کے کزن تال شوہم کو غزہ کی باڑ کے قریب بیری کبٹز سے خاندان کے چھ دیگر افراد کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا۔ اسرائیلی خاندان اس بات پر منقسم ہیں کہ کیا کارروائی کرنی ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ حماس پر سخت رویہ جائز ہے، دوسروں کا کہنا ہے کہ معاہدہ ہونا چاہیے۔فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے مطالبات کے بارے میں پوچھے جانے پر، عفت کلدرون جن کے کزن ایک یرغمال ہیں، نے کہا کہ انہیں لے جائیں، ہمیں یہاں ان کی ضرورت نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا خاندان اور تمام یرغمالی گھر واپس آجائیں، وہ شہری ہیں، فوجی نہیں ہیں۔ ایک فورم نے ایک بیان میں کہا کہ جنگی کابینہ میں سے کسی نے بھی ایک چیز کی وضاحت کے لیے اہل خانہ سے ملنے کی زحمت نہیں کی۔آیا زمینی آپریشن 229 یرغمالیوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔اہل خانہ اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں پریشان ہیں اور وضاحت کے منتظر ہیں۔ ہر منٹ ایک قیامت صغرا کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ذرائع نے جمعہ میڈیاکو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات “ترقی کے مرحلے پر’’ تھے۔لیکن اسرائیل کے بڑھتے ہوئے فضائی اور توپخانے کے حملوں، مواصلات کا منقطع اور زمینی دراندازی نے جنگ بندی کی بات چیت کو روک دیا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے 1,400 افراد کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔اس کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 7,700 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔