اسرائیل۔بحرین امن معاہدے کی مذمت

   

استنبول: ترکی اور ایران نے اسرائیل اور بحرین کے مابین ہونے والے معاہدے کی مذمت کردی۔ رپورٹ کے مطابق ترکی نے دونوں ممالک کے مابین معاہدے کو فلسطینی کاذ کے لیے ‘تازہ دھچکا’ قرار دیا ہے۔دوسری جانب ایران نے بحرین پر خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا۔امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے جمعہ کے روز اسرائیل اور بحرین کے مابین ‘امن معاہدے’ کا اعلان کیا۔خیال رہے کہ ایک مہینے قبل یعنی 15 اگست کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے سے متعلق ‘امن معاہدہ’ ہوا تھا۔اس طرح محض ایک ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اپنے سابق حریف اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا دوسرا عرب ملک بن گیا۔ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انقرہ اس اقدام سے ‘فکر مند’ ہے اور اس معاہدے کی ’سخت مذمت‘ کرتا ہے۔وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ اقدام فلسطینی مقاصد کے دفاع کی کوششوں کو ایک نیا دھچکا ہوگا اور وہ اسرائیل کو فلسطین کی طرف اپنے غیر قانونی عمل اور فلسطینی علاقوں پر قبضے کو مستقل کرنے کی کوششوں کو مزید جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا‘۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عرب امن اقدام کے تحت ممالک کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے منافی ہے جس میں اسرائیل کی طرف سے سن 1967 کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا اور اسلامی تعاون تنظیم کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔؎علاوہ ازیں ایک بیان میں ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ خلیجی خطے میں اسرائیل کی وجہ سے کسی بھی طرح کے عدم تحفظ کی ذمہ داری بحرین اور اس کے اتحادیوں کی حکومتوں پر عائد ہوگی۔