اسرائیل ، امارات اور بحرین کی پہلی مشترکہ بحری مشق

,

   

اصل مقصد ایران کا مقابلہ، یو اے ای اور بحرین میں فوجی تعاون کا آغاز
ابوظہبی : اسرائیل کے اشتراک کے ساتھ پہلی بار متحدہ عرب امارات اور بحرین مشترکہ بحری مشقیں کر رہے ہیں۔ اس سے ایک ہی سال قبل متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔یہ بات امریکی بحریہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ پانچ روزہ مشقیں بحیرہ احمر میں کی جا رہی ہیں، یہ سمندری علاقہ سوئیز کینال کو بحیرہ روم کو ملاتا ہے۔بیان کے مطابق، ان مشقوں کا مقصد شریک ملکوں کی بحریہ کی باہمی کارکردگی کی استعداد بڑھانا ہے۔امریکی بحریہ کی سینٹرل کمان کے سربراہ، وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا ہے کہ یہ امر خوژی کا باعث ہے کہ علاقائی پارٹنرز کے ساتھ مل کر بحری نوعیت کی استعداد بڑھانے کی مشق کی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ جہاز رانی کے میدان میں تعاون سمندری جہازوں کی آزادانہ نقل و حمل اور تجارت کے فروغ کے لیے تحفظ کا باعث بنتا ہے، جو علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے۔ان مشقوں کا آغاز چہارشنبہ کے روز سے ہوا ایسے میں جب ’یو ایس ایس پورٹ لینڈ‘ بحری بیڑا علاقے میں موجود ہے۔مشقوں میں لنگراندازی، تلاش کا کام اور قزاقوں کو پکڑنے کی تربیت شامل ہے۔ یہ امریکی سمندری بیڑا بحری اور بَری سطح پر چل سکتا ہے، جسے ‘ٹرانسپورٹ ڈاک لینڈنگ شپ’ کا نام دیا جاتا ہے۔گزشتہ سال ستمبر میں جب سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا آغاز ہوا، متحدہ عرب امارات اور بحرین کا عسکری میدان میں یہ پہلا اعلانیہ تعاون ہے۔تعلقات بحال کرنے کے سمجھوتوں میں مراکش اور سوڈان بھی شامل ہیں۔ یہ سمجھوتہ ایسے حالات میں ہوا جب عربوں کا عشروں تک یہ مؤقف رہا کہ فلسطین کے تنازعے کے حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحالی ممکن نہیں۔ادھر ایران کے معاملے پر اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور امریکہ تشویش کا یکساں اظہار کرتے رہے ہیں، جب خطے میں جہاز رانی پر حملوں کی منصوبہ سازی کا الزام ایران پر لگتا رہا ہے۔