اسرائیلی پارلیمنٹ میں دو متنازعہ بل پیش، پہلی بحث کے دوران 16 کے مقابل 39 ووٹوں سے منظوری
تل ابیب، 11 نومبر (یو این آئی) اسرائیل کی پارلیمان کنیسٹ نے دو متنازعہ بل پیش کیے ہیں – ایک فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت کی اجازت دیتا ہے اور دوسرا حکومت کو عدالت کی بلا منظوری غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو مستقل طور پر بند کرنے کا اختیار دیتا ہے ۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی طرف سے پیش کئے گئے دونوں بلوں پر کنیسٹ نے غور کیااور اب حتمی منظوری سے پہلے مزید بحث کے لئے ایک کمیٹی کو بھیج دئیے گئے ہیں۔ پہلا بل ، جو قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کی یہودی پاور پارٹی کی طرف سے تجویز کیا گیا تھا، اُن فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کی اجازت دے گا جن پر اسرائیلی شہریوں سے نفرت یا اسرائیل کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے ۔اس بل کو پہلی بحث کے دوران 16 کے مقابلے میں 39 ووٹوں سے منظور کیا گیا ۔بدنام زمانہ وزیر نے ایکس پر نتائج کو سراہا ، اسے “ایک تاریخی لمحہ” قرار دیا اور دعوی کیا کہ ان کی پارٹی نے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس تجویز کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ خاص طور پر فلسطینیوں کو نشانہ بناتا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے امتیازی سلوک کے نظام کی مزید ترغیب دیتا ہے ۔ اس سیشن میں عرب قانون ساز ایمن عودہ اور بین گویر کے مابین تکرار ہوئی جس کے بعد دونوں دست و گریباں بھی ہوئے ۔اگر یہ قانون نافذ ہو جاتا ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا جب اسرائیل نے 1962 میں نازی جنگی مجرم ایڈولف آئخمین کی پھانسی کے بعد سزائے موت کا اعلان کیا ہے ۔ اسی دن ، قانون سازوں نے نام نہاد “الجزیرہ قانون” کو مستقل بنانے کے لئے ایک بل بھی پیش کیا، جو فی الحال حکومت کو “اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے ” والے غیر ملکی میڈیا اداروں کو عارضی طور پر بند کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ لیکود کے قانون ساز ایریل کالنر کی طرف سے متعارف کرایا گیا نیا اقدام عدالتی نگرانی کو ختم کرے گا اور دورِ امن میں بھی اس بندش کی اجازت دے گا۔ اس نے اپنی ابتدائی بحث کے حق میں 50 اور مخالفت میں 41 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا۔ وزیر مواصلات شلومو کرہی نے کنیسٹ پر زور دیا کہ وہ اس بل کو جلد منظور کرے تاہم، قانونی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ یہ اقدام پریس کی آزادی کو نقصان پہنچاتا ہے اور آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کر سکتا ہے ۔ اصل قانون اپریل 2024 میں اس وقت نافذ کیا گیا تھا جب نیتن یاہو کی حکومت نے غزہ میں نسل کشی کی جنگ کی کوریج پر اسرائیل میں الجزیرہ کے بیورو کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ دونوں بل جاری فوجی حملوں اور فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے درمیان اسرائیلی قیادت میں بڑھتی ہوئی آمرانہ رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔