اسرائیل اور امریکہ سے سیکوریٹی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی

,

   

فلسطینی عوام اسرائیلی قبضہ کی برخواستگی اور مشرقی یروشلم کے ساتھ مملکت فلسطین کے قیام کے پابند
امن منصوبے پر غور کیلئے عرب وزرائے خارجہ کا قاہرہ میں اجلاس‘ صدر فلسطین محمود عباس کا خطاب

قاہرہ ۔ یکم فبروری ( سیاست ڈاٹ کام )فلسطین کے صدر محمود عباس نے آج دھمکی دی ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکہ دونوں کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ختم کردے گا۔ مصر کے دارالحکومت میں عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے امن معاہدہ کی مخالفت کی جو فلسطینیوں کے حق میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کے ذریعہ مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینیوں کو محدود اختیارات دیئے جارہے ہیں جبکہ اسرائیل کو اپنی تمام بستیوں کو ملانے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ اس طرح اسرائیل تقریباً مشرق یروشلم پر قابض ہوجائے گا ۔ فلسطینی کی درخواست پر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کا قاہرہ میں اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اسرائیل ۔ فلسطینی تنازعہ کو حل کرنے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبہ پر اجلاس میں غور کیا گیا ۔ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارہ کے کچھ حصوں ہی میں حکمرانی کی اجازت ہوگی جبکہ اسرائیل کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنی تمام نو آبادیات کو اپنی مملکت میں شامل کرلے ۔ اسرائیل کو تقریبا تمام ہی مشرقی یروشلم حوالے کرنے کی بات اس منصوبے میں کی گئی ہے ۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے ٹرمپ کی اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا ہے ا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی زمین سے اسرائیلی قبضے کو برخواست کرنے اور مشرقی یروشلم میں دارالحکومت کے ساتھ ایک فلسطینی مملکت کے قیام کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیث نے آج کہا کہ اس منصوبے کے ابتدائی سیاسی دائرہ کار سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ فلسطینی حقوق کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اجتماعی عرب موقف اختیار کرنے میں فلسطنیوں کا رد عمل ہی اہمیت کا حامل ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی منصوبے ضروری نہیں ہے کہ سب کیلئے قابل قبول ہو۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو واشنگٹن میں اپنے امن منصوبے کو پیش کیا تھا ۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیل کو ان تمام مغربی کنارہ کی نو آبادیات کو اپنی مملکت میں شامل کرلینے کی اجازت دی گئی تھی جنہیں فلسطینی عوام اور بین الاقوامی برادری غیر قانونی تصور کرتی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ ‘ مغربی کنارہ کے کچھ علاقوں اور یروشلم کے مضافات میں کچھ بستیوں میں خود محتاری دینے کی بات کہی گئی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت 1948 کی جنگ میں جو فلسطینی بے گھر ہوگئے تھے ان کی اپنے وطن واپسی کا حق بھی ختم کردیا گیا ہے جبکہ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں واپسی کی اجازت دی جائے ۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ حماس اور دوسرے تمام مسلح گروپس کو ختم کردیا جائے اور اس بات کو سبھی گوشوں کی جانب سے یکسر مسترد کردیا گیا ہے ۔ عرب امارات ‘ بحرین اور اومان کے سفیروں نے اس اعلان کی تقریب میں شرکت کی تھی جس سے اشارے ملتے ہیں کہ وہ امریکہ کے اس منصوبے کی تائید کرتے ہیں۔ سعودی عرب اور مصر‘ امریکہ کے قریبی حلیف ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اس تنازعہ کو حل کرنے ٹرمپ کی کوششوں کی ستائش کرتے ہیں اور ان کے خیال میں اس منصوبہ کو عملی شکل دینے مسلسل بات چیت ہونی چاہئے ۔