اسرائیل اگر جنگ روک دے توحماس مکمل معاہدہ کیلئے تیار

,

   

بیروت: حماس کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثوں کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ جاری جارحیت کے دوران مزید مذاکرات میں حصہ نہیں لے گی لیکن اسرائیل کے جنگ بند کر دینے کی صورت میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت ایک ’’مکمل معاہدے‘‘ کیلئے تیار ہے۔غزہ جنگ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم کے درمیان جنگ بندی کا بندوبست کرنے کے لیے مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار ہوتے رہے ہیں اور فریقین ایک دوسرے پر پیش رفت میں رکاوٹ کا الزام لگاتے رہے ہیں۔حماس کا تازہ ترین بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسے یہ کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیاکہ حماس اور فلسطینی دھڑے ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت، محاصرے، فاقے اور نسل کشی کے پیشِ نظر (جنگ بندی) مذاکرات جاری رکھ کر اس پالیسی کا حصہ بننا قبول نہیں کریں گے۔اس میں مزید کہا گیاکہ آج ہم نے ثالثوں کو اپنے واضح مؤقف سے آگاہ کر دیا کہ اگر قابض افواج غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف جنگ اور جارحیت روک دیں تو ہم ایک مکمل معاہدہ طے کرنے کیلئے تیار ہیں جس میں ایک جامع تبادلہ معاہدہ بھی شامل ہے۔ اسرائیل نے حماس کی ماضی کی پیشکشوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی تباہی پر تلے ہوئے گروہ کا صفایا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ اسرائیل نے کہا ہیکہ اس کی رفح میں جارحیت یرغمالیوں کو بچانے اور حماس کے مزاحمت کاروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر مرکوز ہے۔