اسرائیل ایک مرتبہ پھر لبنانی سرحد پر’امکانی جنگ‘ کی تیاریوں میں مصروف

   

بیروت: لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر اسرائیلی فوج امکانی جنگ کی تیاری کے “ایک اور مرحلے” کے قریب آن پہنچی ہے۔ اسرائیل چھ ماہ قبل اسی محاذ پر ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں گذار چکا ہے۔واضح رہے کہ حزب اللہ عموماً سرحد کے قریب اسرائیلی اہداف کو نشانہ بناتی ہے۔ تنظیم کے بہ قول ان کارروائیوں کا مقصد سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیل سے نبرد آزما حماس کی حمایت کرنا ہے۔ اسرائیل نے تیزی سے لبنانی علاقے میں اندر تک حملے کیے ہیں اور حزب اللہ گروپ کے کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔اس نے شام میں حزب اللہ اور ایران سے وابستہ دیگر اہداف کے خلاف بھی حملے تیز کر دیئے ہیں جس میں یکم اپریل کو دمشق میں ایران کے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر فضائی حملہ بھی شامل ہے۔ اس کے بارے میں تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اس سے لڑائی ایک بھرپور جنگ میں بدل سکتی ہے۔اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان کے محاذ پر شمالی کمان کی جنگ کے لئے تیاری کا ایک اور مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں فوج نے کہا کہ کمانڈر دفاعی اور جارحانہ مشنوں کی غرض سے فرنٹ لائن پر صرف چند گھنٹوں میں تمام مطلوبہ فوجیوں کو طلب اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جب فوج نے کہا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی چوٹیوں کے شمال میں کئی کلومیٹر (میل) کے فاصلے پر خیام کے علاقے میں حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان یونٹ کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تو اس کے بعد یہ بیان سامنے آیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر سور کے شمال مشرق میں واقع طورا کے قریب ایک کمانڈ سنٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے خیام کے قریب کوکبا میں اور جنوبی لبنان کے میس الجبل میں گولان کی پہاڑیوں کی طرف داغے گئے راکٹوں کے جواب میں اہداف کو نشانہ بنایا۔تل ابیب یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ایمانوئل نون نے اے ایف پی کو بتایا اس بات کا “امکان نہیں ہے کہ شمال میں جنگ سے بچا جا سکے۔
لیکن اسرائیلی سکیورٹی کے ماہر عمر ڈوسٹری نے کہا غزہ کے میدان میں لڑائی ختم ہونے تک زمینی جنگ کا امکان نہیں ہوگا۔حزب اللہ اور اسرائیل آخری بار 2006 میں جنگ لڑی تھی۔حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے جمعہ کے روز نشری خطاب میں کہا کہ ان کی تحریک نے تاحال اپنے “اہم” ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے پر حزب اللہ اپنے حملوں کو ختم کردے گا۔