واشنگٹن ۔ 24 اکٹوبر (ایجنسیز) امریکی نائب صدر کی جانب سے مغربی کنارے کو الحاق کرنے کیلئے کنیسٹ ووٹ پر تنقید کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی زور دیا کہ اسرائیل ایسا نہیں کرے گا۔ٹرمپ نے “ٹائم” کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے کا الحاق نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا میں نے عرب ریاستوں سے وعدہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے اسرائیل کو یہ دھمکی بھی دی کہ اگر اس نے یہ قدم اٹھایا تو وہ تمام امریکی حمایت کھو دے گا۔غزہ معاہدے کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس امریکی منصوبے کو قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ اگر نیتن یاہو مداخلت نہ کرتے تو دنیا اسے روک دیتی اور اسرائیل بری طرح سے مقبولیت کھو رہا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کو تعمیل کرنا چاہیے یا اسے تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ “میں مذاق نہیں کر رہا ہوں۔”امریکی صدر نے تصدیق کی کہ تحریک حماس غیر مسلح ہونے پر رضامند ہو گئی ہے۔ انہوں نے غزہ کا دورہ کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ اب اسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو ختم کرنا اور اس کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ غزہ جنگ کے خاتمے کا ایک اہم عنصر ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ کی طرف سے پہلے تجویز کردہ غزہ منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا لیکن یہ ابھی تک نازک بنیادوں پر کھڑا ہے۔ خاص طور پر چند روز قبل اسرائیلی خلاف ورزیوں کے مشاہدے کے بعد اس معاہدے کے ٹوٹ جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اسی دوران امریکی انتظامیہ منصوبے کے اگلے مرحلے پر زور دے رہی ہے جس کا مقصد تعمیر نو اور غزہ میں بین الاقوامی عرب اور اسلامی افواج کی تعیناتی ہے تاکہ پٹی میں سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس مرحلے کا مقصد فلسطینی افواج کو تیار کرنا اور ایک بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک فلسطینی حکومت کی تشکیل کرنا بھی ہے۔امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ کچھ رکاوٹوں اور مستثنیات کے باوجود برقرار ہے۔ انہوں نے جمعرات کو بیانات میں یہ بھی کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ مغربی کنارے کے الحاق کی مخالفت کرتے ہیں۔
ونیزویلا پر جلد زمینی حملہ کرنے ٹرمپ کا اعلان
واشنگٹن ۔ 24 اکٹوبر (ایجنسیز) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ جلد ہی ونیزویلا کے خلاف زمینی کارروائی کرے گا۔وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ ونیزویلا کی موجودہ حکومت سے بالکل خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ کے خلاف کسی اعلانِ جنگ کی ضرورت نہیں، جو لوگ امریکہ میں منشیات لائیں گے، انہیں ختم کردیا جائے گا۔ٹرمپ نے بتایا کہ وہ سمندری راستوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات کررہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے بی ون بمبار طیاروں کے ونیزویلا کے قریب ہونے سے متعلق رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا۔امریکی صدر نے الزام لگایا کہ کولمبیا منشیات کا گڑھ بن چکا ہے جبکہ میکسیکو ڈرگ کارٹیلز کے کنٹرول میں ہے۔
محمود عباس بزرگ ضرور ہیں ،لیڈر نہیں : ٹرمپ
واشنگٹن ۔ 24 اکٹوبر (ایجنسیز) امریکہ کے صدر ٹرمپ نے کہا محمود عباس فلسطینیوں میں ایک بابے کی حیثیت رکھتے ہیں مگر فلسطینیوں کے پاس آج کل کوئی لیڈر نہیں ہے۔ جو بعد از غزہ جنگ کے منظر نامے میں فلسطینیوں کی قیادت کر سکتا ہو۔صدر ٹرمپ نے اس تناظر میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا ذکر کرتے ہوئے کہا میں اس کے ساتھ کافی عرصے سے مل رہا ہوں وہ ایک معقول آدمی ہیں مگر وہ ایسا ممکنہ لیڈر نہیں جس کی فلسطینیوں کو ضرورت ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار ‘ٹائم’ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ وہ کہہ رہے تھے فلسطینیوں کے پاس اس وقت کوئی لیڈر نہیں ہے۔ کم از کم کوئی نظر آنے والا لیڈر نہیں ہے۔ وہ شاید اپنے لیڈر کو اس طرح سامنے لانا بھی نہیں چاہتے کہ جو سامنے ہوتا ہے اسے قتل کردیا جاتا ہے۔ فلسطینی لیڈر بننا مزے کا کام نہیں رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا محمود عباس بعد از غزہ جنگ بننے والی حکومت میں شامل کیے جا سکتے ہیں مگر ان کی وجہ سے فلسطین کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ سازی میں دیر ہونے کا خطرہ رہے گا۔ ہو سکتا ہے میں یہ رائے سازی میں ذرا جلدی کر رہا ہوں مگر چند نکات ایسے ہیں جن کی وجہ سے میں ایک رائے رکھتا ہوں۔صدر ٹرمپ نے اس موقع پر اسرائیلی قید میں موجود فلسطینی رہنما مروان البرغوثی کا معاملہ بھی اٹھایا جو ممکنہ طور پر فلسطینیوں کی صدارت کیلئے موزوں ہو سکتا ہے۔ مگر وہ 2002 سے اسرائیلی جیل میں قید ہیں۔ انہیں دوسری انتفاضہ میں کردار کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور آج بھی بہت سے فلسطینیوں کے نزدیک مزاحمت کی علامت مانے جاتے ہیں۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی اسرائیل پہنچے ہیں۔ وہ آج جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔