اسرائیل میں انتخابات کے بیانرس پر نریندر مودی کی تصویر

,

   

Ferty9 Clinic

l 17 ستمبر کو دوبارہ منعقد کئے جانے والے انتخابات میں نتن یاہو، مودی، ٹرمپ اور پوٹن کی تصاویر کے ہر اہم مقامات
پر بیانرس l اسرائیلی عوام کو ’’ایک نئی ٹیم‘‘ کی جانب راغب کرنے کی کوشش l نتن یاہو کا 9 ستمبر کو ایک روزہ دورہ ہند
تل ابیب ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ اسرائیل میں 17 ستمبر کو انتخابات منعقد شدنی ہیں، وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی نے شہر کے ہر اہم مقام پر بڑے بڑے بیانرس نصب کئے ہیں جن میں نتن یاہو کے علاوہ وزیراعظم ہند نریندر مودی، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تصاویر بھی موجود ہیں۔ اس طرح ووٹرس کو ایک ’’نئی ٹیم‘‘ کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکوڈ پارٹی کا ہیڈکوارٹرس مید زوادات زیف 38، کنگ جارج اسٹریٹ میں واقع ہے اور وہاں ہر طرف اشتہاری بیانرس دیکھے جاسکتے ہیں جن میں نتن یاہو کی مندرجہ بالا تین عالمی قائدین کے ساتھ تصویریں بنائی گئی ہیں اور عبرانی زبان میں تحریر کیا گیا ہے۔ ’’نتن یاہو اب ایک الگ ٹیم کے ساتھ‘‘۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم ان ہی تین عالمی قائدین کے ساتھ اپنی قربت پر مرکوز رکھی ہے جس سے یہ بتانے کی کوشش بھی کی جارہی ہیکہ نتن یاہو اسرائیلی سیاست کے غیرمعمولی قائد ہیں جو ملک کی سلامتی کیلئے بیحد ضروری ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ نتن یاہو 9 ستمبر کو ہندوستان کے ایک روزہ دورہ پر آنے والے ہیں جو اسرائیل میں دوبارہ منعقد کئے جانے والے انتخابات سے صرف اک ہفتہ قبل ہوگا۔ 20 جولائی کو انہوں نے اسرائیل کے طویل ترین عرصہ تک برقرار رہنے والے وزیراعظم ہونے کا ریکارڈ بنایا تھا اور اب بھی انہیں سخت سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہیکہ لیکوڈ پارٹی کا مستقبل تابناک ہے حالانکہ خود نتن یاہو کو اپنی شخصی زندگی میں بدعنوانیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر قانونی کشاکش کا سامنا ہے لیکن یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ ان قانونی کشاکش سے کامیابی کے ساتھ باہر نکل آئیں گے۔ ٹرمپ اور پوٹن نے نتن یاہو کی انتخابی مہمات کیلئے متعدد رعایتوںکا اعلان کیا ہے جس کے بارے میں تجزیہ نگاروں نے ان شبہات کا اظہار کیا ہے کہ ایسا کرتے ہوئے امریکہ اور روس اسرائیل میں منعقد شدنی انتخابات میں بالواسطہ مداخلت کی کوشش کررہے ہیں جیسا کہ 2016ء امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ اب بھی بین الاقوامی سطح پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہیکہ اسرائیل میں 9 اپریل کو منعقد کئے گئے انتخابات سے قبل بھی نتن یاہو نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن نریندر مودی کی پہلے سے طے شدہ دیگر مصروفیات کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا تھا۔