بحرالجلیل ساحل پر اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے بھی برآمد
تل ابیب : اسرائیل میں ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کی کوششوں سے بحرالجلیل کے ساحل پر دنیا کی سب سے قدیم مساجد میں سے ایک دریافت ہوئی ہے۔ اس مسجد کے آثار بازنطینی سلطنت کے دور کی ایک عمارت کی باقیات کے نیچے سے برآمد ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد 635ء میں پیغمبر اسلام کے ایک صحابی نے تعمیر کی ہو جو اس مسلم فوج کے کمانڈر تھے جس نے 7 ویں صدی میں شام کے علاقوں کو فتح کیا۔ یہ مسجد اسرائیل کے شمالی شہر طبریہ کے مضافات میں واقع ہے۔ یروشلم کی حبرو یونیورسٹی کے کاٹیا سائٹرائن سلورومن کی سربراہی میں ٹیم نے اس جگہ 11 سال تک کھدائی کی۔ پہلی کھدائی 1950ء میں کی گئی جب ایک ستون پر مشتمل ڈھانچہ برآمد ہوا جس کی شناخت بازنطینی وقت کی مارکٹ کے طور پر ہوئی تاہم بعد میں یہاں سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے برآمد ہوئے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین نے پہلے ان باقیات کی شناخت 8 ویں صدی کی مسجد کے طور پر کی لیکن مزید کھدائی سے معلوم ہوا کہ وہ ڈھانچہ ایک صدی پرانا تھا۔ اسرائیلی ماہرین کو یقین ہے کہ یہ مسجد کئی صدیوں پہلے تعمیر ہوئی اور غالباً اسے شرجیل بن حسنۃ نے تعمیر کیا جو اس فوج کے کمانڈر تھے۔