اسرائیل میں ماسک کا لزوم ختم ، اسکولس کی بازکشادگی

,

   

: کورونا وباء میں اُمید کی کرن :
جملہ آبادی کا 54% ویکسین کی دونوں خوراکوں سے مستفید
ٹیکہ اندازی کی موثر مہم کامیاب ، غزہ پٹی اور مغربی کنارہ کیلئے ویکسین کی محدود مقدار

یروشلم : ایک طرف جہاں دنیا کے چند اہم ممالک بشمول امریکہ و ہندوستان میں کورونا کا قہر بدستور جاری ہے اور اس کی روک تھام کیلئے ٹیکہ اندازی ، احتیاطی اقدامات ، لاک ڈاؤن اور نائٹ کرفیو جیسے حربے آزمائے جارہے ہیں ۔ وہیں اسرائیل نے اتوار کے روز اپنی عوام کیلئے باہر نکلتے وقت ماسک کے لزوم کو برخاست کردیا ہے ۔ مزید برآں اسکولوں کو دوبارہ کھول دیا گیاہے ، اس کی وجہ کیا ہے ؟ ۔ وجہ یہ ہے کہ اسرائیل میں حکومت نے ٹیکہ اندازی کی مہم کچھ اتنے موثر انداز میں چلائی کہ ملک کی 9.3 ملین آبادی کا 54% اس وقت ٹیکہ لے چکا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی دونوں خوراکیں عوام کو دی جاچکی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل آج ایک پُراعتماد ملک بن کر ابھرا ہے ۔ جہاں اُس ے دوسرے ممالک کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر کورونا روک تھام کی موثر کارروائی کی جائے تو سب کچھ ممکن ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹیکہ اندازی کے بعد وہاں کورونا کے نئے کیسیز بالکل سامنے نہیں آئے ، حالانکہ ایک سال قبل پولیس نے یہ حکم جاری کیا تھا کہ گھر سے باہر نکلتے وقت ہر فرد ماسک کا استعمال کرے لیکن اب یہ حکم واپس لے لیا گیا ہے ۔ البتہ وزارت صحت نے جو تازہ بیان جاری کیا ہے اس کے تحت داخلی سرگرمیوں ( اِن ڈور) کیلئے ہنوز ماسک کی ضرورت ہوگی اور عوام سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اپنے ماسک اپنے ساتھ لائیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اسرائیل میں چھوٹی جماعتوں کے طلبہ تو پہلے ہی اسکول جارہے تھے لیکن اب مڈل اسکول کے طلبہ کو بھی اسکول آکر کلاس میں شرکت کرنے کی اجازت مل گئی ہے اور ان کی کلاسیس کے نظام الاوقات بالکل اُسی انداز میں وضع کئے گئے ہیں جو کورونا وباء سے قبل روبہ عمل تھے ۔ وزارت تعلیم نے ٹیچرس اور طلبہ پر زور دیا ہے کہ وہ حفظان صحت کا ازخود خیال رکھیں ، کلاس رومس کشادہ ہوں اور وقفوں کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ اسرائیل مشرقی یروشلم کے فلسطینیوں کو بھی اپنا شہری تصور کرتا ہے اور انہیں بھی ٹیکہ اندازی کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ مغربی کنارہ اور حماس کے کنٹرول والے غزہ پٹی کے 5.2 ملین فلسطینی شہریوں کیلئے ویکسین کی محدود تعداد ہی فراہم کی جارہی ہے جسے عالمی سطح پر ویکسین شیئر کرنے والی اسکیم کے تحت اسرائیل ، روس اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سربراہ کیا جارہا ہے ۔