اسرائیل میں مشاورتیں ختم، وزیراعظم کے انتخاب کا کل اعلان

,

   

Ferty9 Clinic

13 رکنی عرب اتحاد نے بینی گانز کی تائید کر دی۔ 120 نشستی پارلیمنٹ میں گانز کو 57 اور نیتن یاہو کو 55 ارکان کی حمایت

یروشلم ، 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے صدر نے نیا وزیراعظم طے کرنے اور سیاسی تعطل کو توڑنے کا کوئی راستہ تلاش کرنے کے مقصد سے جاری کلیدی بات چیت کا دوسرا دور پیر کو مکمل کرلیا جبکہ انھوں نے گزشتہ ہفتے منعقدہ رائے دہی میں منتخب چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اسرائیل میں عرب اراکین کی جانب سے بینی گانز کی حمایت کو موجودہ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کیلئے بڑا جھٹکہ قرار دیا گیا ہے۔ کس کو حکومت کی سربراہی کرنا چاہئے، اس بارے میں بقیہ پارٹیوں کی تجاویز کو سننے کے بعد صدر روین ریولن کو اب لازمی طور پر ایسے امیدوار کو منتخب کرنا چاہئے جو مستحکم مخلوط حکومت تشکیل دینے کا سب سے زیادہ اہل ہو۔ صدر ریولن اپنے فیصلہ کا چہارشنبہ کو اعلان کرسکتے ہیں۔ مابعد الیکشن مشاورتیں بالعموم ضابطہ کی تکمیل ہوتی ہیں، لیکن بڑی حد تک رسمی کردار کے حامل صدر کو اب لگ بھگ مساوی نوعیت کے انتخابی نتیجے کے بعد کلیدی رول ادا کرنا پڑرہا ہے۔ ریولن نے کہا، ’’ایک بات ہے جس پر عوام بڑی حد تک متفق ہیں اور وہ ایسی خواہش ہے کہ تیسرے انتخابات نہیں ہوں گے‘‘۔ ریولن عین ممکن ہے سب سے زیادہ سفارش والے امیدوار کو نئی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے منتخب کریں گے اور اسے 28 یوم میں حکومت تشکیل دینا ہوگا۔ اگر منتخب پہلا امیدوار اُس مدت کے دوران ناکام ہوجائے تو دوسرے کو موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ نئی حکومت کی تشکیل میں کامیاب نہیں ہوپاتا ہے تو ملک تیسرے عدیم المثال الیکشن کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں گانز کی سیاسی جماعت کو 33 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں عرب اراکین پارلیمنٹ کے سیاسی اتحاد ‘دی جوائنٹ لِسٹ‘ نے بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گانز کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس حمایت کے باوجود ایسا امکان کم ہی ہے کہ عرب اقلیت کو حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسرائیل کی مجموعی آبادی میں عرب اقلیتی آبادی کا تناسب 21% ہے۔ عرب اراکین کے سیاسی اتحاد ‘دی جوائنٹ لِسٹ‘ کے سربراہ ایمن عودہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں نیتن یاہو کے اقتدار کے تسلسل کے حامی نہیں ہیں اور اسی سبب بینی گانز کو اگلی حکومت بنانے کیلئے حمایت دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ انتخابات سے قبل مہم کے اختتام پر نیتن یاہو نے عرب آبادی پر شدید تنقید کی تھی۔ ایمن عودہ کے سیاسی اتحاد کو 13 نشستیں ملی ہیں اور وہ پارلیمنٹ کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرا ہے۔ نئی تبدیلی کے بعد ایک 120 رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے پاس اب 57 نشستیں ہو گئی ہیں۔ نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کو مجموعی طور پر 55 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اب اس صورت میں سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمن کی سیکولر نظریات کی حامل سیاسی جماعت اسرائیل بیت نا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ سابق وزیر دفاع لیبرمن کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ ’کنگ میکر‘ قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ جس کی جانب بڑھیں گے، وہی حکومت سازی کا اہل ہو گا۔ لیبرمن نے اسرائیل میں ایک سیکولر لبرل حکومت کے قیام کی حمایت کر رکھی ہے۔ اُن کی پارٹی اسرائیل بیت نا کے پاس پارلیمنٹ میں 8 نشستیں ہیں۔ لیبرمن نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستی میں واقع اپنی رہائش گاہ کے باہر الیکشن کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب سب کچھ واضح ہو گیا ہے، جس بات کا انتخابی مہم میں تذکرہ کیا گیا، اس کے نتیجے میں جو پارٹی پوزیشن بنی ہے، اُس کا حل ایک لبرل یونٹی حکومت میں پوشیدہ ہے۔