تل ابیب : اسرائیل میں حالیہ چودہ سال کے دوران افرط زر کی سطح کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا ہے۔ اس وجہ سے اسرائیل کے مرکزی بنک نے شرح سود میں بھی اضافہ کر دیا۔ بتایا گیا ہیکہ ماہ جولائی میں افرط زر کی سطح اکتوبر 2008 کے بعد بلند ترین ہے۔افراط زر میں اس غیرمعمولی اضافہ کی وجہ سے تازہ پھلوں اور ٹرانسپورٹ تک میں اضافہ ہوا ہے۔ جولائی 2022 میں اشیا کی قیمتیں جون 2022 کے دوران کی قیمتوں کی شرح 4،4 کے مقابلے میں 5،2 ہوگئی ہے۔ یہ اعداد وشمار پیر کوسامنے آئے ہیں۔ اہم بات یہ ہیکہ بلومبرگ نے 15 معاشی ماہرین کے حوالہ سے ایک جائزہ سروے میں اندازہ ظاہر کیا تھا کہ اسرائیلی افراط زر کی شرح 4،6 رہے گی مگر یہ اس سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔اسرائیلی حکومت اس افرط زر کی غیرمتوقع بلندی کے باعث مہنگائی ایک فیصد سے 3فیصد تک جا کے اٹک گئی ہے۔ بلومبرگ کے ایک سروے کے مقابلے میں یہ شرح دوگنا زیادہ ہے۔ اسرائیل میں مہنگائی میں ماہانہ اضافہ 1،1 فیصد ہو گیا ہے۔سنٹرل بینک اسرائیل نے مالیاتی پالیسی سخت کرتے ہوئے جارحانہ اپروچ اختیار کی ہے اور شرح سود میں 20 لگا تار اضافہ کر دیا ہے۔ شرح سود کی سطح 2011 کے بعد بلند تر ہو گئی ہے۔ ابھی اگلے ہفتے اس کا پھر اجلاس ہے جس میں مالیاتی پالیسی کا جائزہ ہوگا۔حالیہ ہفتوں کے دوران یہ افراط زر اسرائیلی کرنسی کے حق میں رہا مگر پیر کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں اسرائیلی کرنسی کی قدر میں 1،3 فیصد کمی آ گئی۔