حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید لڑائی ختم ہونے کے ابھی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب اسرائیلی حکومت کا غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ بھی سامنے آ چکا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 22 مہینے سے جاری شدید لڑائی کے درمیان غزہ پر مکمل کنٹرول کے نیتن یاہو کے منصوبہ نے یروشلم، تل ابیب اور حائفہ میں وسیع پیمانے پر مظاہرے بھڑکا دیے ہیں۔ غزہ میں حماس کے قبضہ میں ابھی بھی موجود یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ اٹھاتے ہوئے یروشلم میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ یروشلم کے علاوہ حائفہ اور تل ابیب میں بھی اسرائیلی حکومت کے جنگ کی توسیع کے منصوبہ کے خلاف کافی غصہ دیکھا گیا اور ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگوں کے گروپ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر تک مارچ نکالا۔ مظاہرین نے حکومت کے غزہ پر پوری طرح قبضہ کرنے کے منصوبہ پر زبردست ناراضگی ظاہر کی۔ لوگوں کے مارچ کے دوران ایک سابق سپاہی مارک کریش نے ہاتھ میں ایک بینر لے رکھا تھا جس پر لکھا تھا۔ میں انکار کرتا ہوں۔ بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپاہی نے کہا، ’’میرے جیسے 350 سپاہی ہیں جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا۔ اب ہم نیتن یاہو کی اس سیاسی جنگ میں حصہ لینا نہیں چاہتے ہیں۔